انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک برقعہ پوش مسلم خاتون دکان میں گنپتی جی کی مورتیوں کو توڑ رہی ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو کیرالہ کا ہے۔
اپوروا رستوگی نامی ایک یوزر نے فیس بک پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،”کیرل کے اس ویڈیو کو دیکھیں اور جتنا ہو سکے اسے فارورڈ کریں…اگر آپ آج خاموش رہتے ہیں تو ہمیں نقصان ہوگا… کیونکہ 6 ماہ کے بعد اسے آگے بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا… انگلیاں گھمائیں اور اسے آگے بڑھائیں ابھی”۔
کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ہو رہے ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے InVID ٹول کا استعمال کرتے ہوئے مختلف فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں اس واقعے سے متعلق بہت سے رپورٹس ملے۔ ہم نے پایا کہ یہ واقعہ کیرالہ کا نہیں بلکہ بحرین کا ہے ۔ یہ واقعہ اگست 2020 کو پیش آیا تھا۔
وائرل ویڈیو میں بحرین کے ایک سپر مارکیٹ میں برقعہ پہنے ایک خاتون کو آئندہ گنیش چترتھی اتسو سے قبل گنپتی کی مورتیوں کو فرش پر دے مارتے ہوئے اور انھیں توڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں ہمیں 16 اگست 2020 کو کنگڈم آف بحرین کی وزارت داخلہ کے آفیشیل اکاؤنٹ سے کیا گیا ٹویٹ بھی ملا۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے،” دار الحکومت پولیس نے 54 برس کی خاتون کے خلاف قانونی کاروائی کی۔ اس خاتون کے خلاف ایک دکان، ایک کمیونٹی اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے کے لیے اور اس کے خلاف عوامی مقدمے کی کاروائی کی گئی ہے“۔
نتیجہ:
وائرل ہونے والے ویڈیو کے فیکٹ چیک کے بعد یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ وائرل ویڈیو کیرالہ کا نہیں بلکہ بحرین کا ہے۔ بحرین پولیس نے خاتون کے خلاف کارروائی بھی کی، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: کیرالہ میں برقعہ پوش مسلم خاتون نے توڑیں گنپتی کی مورتیاں
دعویٰ کنندہ: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن