ملک میں ان دنوں تاج محل، قطب مینار سمیت تمام مساجد اور مزاروں کے بارے میں گمراہ کن دعوے کیے جا رہے ہیں۔ کبھی قطب مینار کو ’وشنو استمبھ‘قرار دیا جا رہا ہے تو کبھی تاج محل کو تیجو مہادیو کا مندر۔ اگرچہ ان دعوؤں پر عدالت کی جانب سے عرضی گذاروں کوکھری کھری سناتے ہوئے، انھیں ایم اے- پی ایچ ڈی کی پڑھائی کرنے تک کی صلاح دی جا چکی ہے، تاہم اس طرح کے دعوؤں کی ہر دن بھرمار رہتی ہے۔
اجمیر میں عظیم صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتیؒ ’خواجہ غریب نواز‘کی درگاہ کی بابت تازہ ترین تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اجمیر شریف درگاہ کے حوالے سے کئی گمراہ کن اور بے بنیاد دعوے کر رہے ہیں۔ مہارانا پرتاپ سینا نامی تنظیم نے کچھ تصاویر شیئر کرکے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ میں ’سواستیک‘ کے نشانوں والی ایک جالی ہے، جو کسی ہندو مندر میں ہوتاہے۔
اجمیر شریف درگاہ پر دھانی وادھوا نے لکھا،’جس اجمیر درگاہ میں لاکھوں ہندوؤں کو مروانے اور ہزاروں ہندو عورتوں کی عصمت کو تار تار کرنے والے معین الدین چشتی کی قبر پر کچھ بے وقوف ہندو ماتھا پٹکنے جاتے ہیں، آخر کار اب اسکی سچائی سامنے آنے لگی ہے‘۔
امت دویدی نام کے یوزر نے لکھا، ’اجمیر شریف درگاہ کے نیچے ناتھ برادری کے ایک سادھو کی سمادھی تھی ،جس کے او پر درگاہ کھڑی کی گئی۔ اس کا مطلب، وہاں کسی ناتھ یوگی کی ہی سمادھی ہے۔ سچ سامنے آنا چاہیے‘۔
وہیں، اجے پرتاپ سنگھ نامی یوزر نے لکھا،’ اب اجمیر کی خواجہ غریب نواز درگاہ کے ہندو مندر ہونے کا دعویٰ،محکمہ آثار قدیمہ کے سروے کا مطالبہ۔ کھودو ، کھودو، بھارت کے کونے کونے میں شیو ہی ملیں گے۔ ہرہر مہادیو‘۔
پنڈت روی شنکر جوشی نے لکھا،’ ایکلِنگ مندر کو توڑ کر اجمیر شریف درگاہ بنائی گئی تھی۔ مطلب صاف، یہاں بھی کھدائی۔ ہر ہر مادیو‘۔
فیکٹ چیک:
سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے یہ دعویٰ،وائرل ہو رہی ایک تصویر کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ ہماری ٹیم نے اس کے فیکٹ چیک کے لیے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں 27 مئی 2022 کو ’دینک بھاسکر‘ کی ویب سائٹ پر شائع، ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کو عنوان دیا گیا ہے،’اجمیر درگاہ میں مندر کے دعوے کا سچ: احاطے میں نہیں ملے سواستک کے نشان، جو فوٹو میں دکھائے گئے، ویسی جالی تک نہیں‘۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے،’دینک بھاسکر نے درگاہ شریف جاکر پڑتال کی۔ یہاں ٹیم کو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتیؒ کی درگاہ کے کسی حصے میں ایسی جالی نہیں ملی جس پر سواستیکا کا نشان بنا ہو۔ نہ ہی ایسے پتھر ملے، جیسا کہ مہارانا پرتاپ سینا سنگٹھن کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں نظر آ رہے ہیں‘۔
دینک بھاسکر کی پڑتال میں اور بھی کئی حقائق سامنے آئے، جو اجمیر شریف درگاہ کے مندر نہیں ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ خواجہ غریب نواز کی اجمیر شریف درگاہ کسی مندر کوتوڑ کر نہیں بنائی گئی ہے۔ ۔ یہ درگاہ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتیؒ کی ہے جو ہندوستان میں پیار، بھائی چارہ اور باہمی ہم آہنگی کی مثال ہیں۔ ہندو ،مسلم، سکھ، عیسائی سمیت تمام مذاہب کے پیروکار یہاں زیارت کے لیے آتے ہیں۔
دعویٰ: اجمیر شریف درگاہ مندر توڑ کر بنائی گئی تھی
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس فیکٹ چیک: غلط اور گمراہ کن |
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیسبک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)