
غزہ: امداد کی ترسیل پر اسرائیلی پابندیاں خوراک کی قلت کا سبب، اوچا
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد کی آمد پر دو ہفتے سے جاری پابندی کے باعث خوراک سمیت ضروری اشیا کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سرحدی راستے بند کیے جانے سے علاقے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کھانا تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کی قیمتیں رواں مہینے 200 فیصد تک بڑھ گئی ہیں اور اب یہ بلیک مارکیٹ میں ہی دستیاب ہے۔
اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں نقد رقم کی قلت ہے۔ دکاندار اشیا خریدنے یا ان کے فراہم کنندگان کو ادائیگی کرنے سے قاصر ہیں۔ شمالی غزہ اور جنوبی علاقے خان یونس میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔
طبی سازوسامان کی ضرورت
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ ادارے کے شراکت دار بدحال لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران غزہ بھر میں 3,000 سے زیادہ بچوں میں غذائی قلت کی تشخیص کے لیے ان کا معائنہ کیا گیا۔ فی الوقت شدید غذائی قلت کا شکار ہونے والوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم، امداد کی فراہمی معطل رہنے کی صورت میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں امدادی سامان غزہ کی سرحدوں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پڑا ہے جن میں نومولود بچوں کے لیے 20 انکیوبیٹر اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی ایک لاکھ 80 ہزار خوراکیں بھی شامل ہیں جن کے ذریعے دو سال سے کم عمر کے60 ہزار بچوں کو کئی بیماریوں سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
یونیسف نے طبی سازوسامان کو غزہ میں بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس میں تاخیر ہوئی تو جنگ بندی کے دوران بچوں کی صحت کے ضمن میں ہونے والی پیش رفت اکارت جائے گی۔
‘انروا’ کے تعلیمی پروگرام
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ادارے کے زیراہتمام شروع کیے جانے والے تعلیمی پروگراموں میں 270,000 سے زیادہ بچوں کو داخلہ مل چکا ہے۔ ان پروگراموں کے تحت انہیں ریاضی، سائنس، عربی اور انگریزی کی تعلیم دی جاتی ہے۔
ان پروگراموں کے ذریعے بچوں کو نفسیاتی طبی امداد بھی دی جا رہی ہے اور وہ تفریحی سرگرمیوں سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔
مغربی کنارے میں نقل مکانی
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں لوگوں کی نقل مکانی کا سلسہ جاری ہے۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیلی فوج نے تلکرم اور نور شمس پناہ گزین کیمپ میں متعدد کارروائیاں کی ہیں جس سے خواتین، بچوں اور معمر افراد سمیت سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ نور شمس کیمپ کے بیشتر رہائشی تحفظ کی خاطر نقل مکانی کر گئے ہیں۔
امدادی شراکت دار مغربی کنارے کے شمالی حصے میں بچوں کو عسکری کارروائی کے اثرات سے بچانے کے لیے نفسیاتی مدد مہیا کر رہے ہیں اور بالغوں کو بچوں کی مدد کے لیے تربیت دے رہے ہیں۔