سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مسجد میں دو گروپوں کے درمیان تصادم ہو رہا ہے۔یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں حلالہ کی وجہ سے لڑائی میں 12 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اوشین جین نامی یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بنگلہ دیش میں خوبصورت خاتون کا حلالہ کون کرے گا اس پر شروع ہونے والے تنازع میں اب تک تبلیغی جماعت کے 12 افراد 72 حوروں کے پاس پہنچ چکے ہیں۔۔
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسا ہی دعویٰ کیا ہے،جسے یہاں، یہاں اور یہاں پر کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے
–
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے ریورس امیج سرچنگ کے ذریعے وائرل ویڈیو کے کی فریمس کی چھان بین کی۔ہمیں 21 ستمبر 2024 کو ریپبلک بھارت ہندی کی ایک رپورٹ موصول ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈھاکہ میں نماز جمعہ کے دوران، قومی مسجد بیت المکرم میں شاہی امام کے عہدے کو لے کر مسلم برادری کے دو گروپوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ جس میں دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر جوتوں، چپلوں، کرسی اور ٹرے سے حملہ کیا
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈھاکہ کی بیت المکرم جامع مسجد کے شاہی امام کے عہدے پر دو گروہ دعویٰ کر رہے ہیں۔ موجودہ خطیب مفتی ولی الرحمان خان نماز جمعہ سے قبل خطبہ دے رہے تھے کہ سابق خطیب مفتی روح الامین اپنے پیروکاروں کے ساتھ مسجد پہنچے اور مائیک چھیننے کی کوشش کی۔ جس سے خطیب ولی الرحمان اور روحل کے پیروکاروں میں تصادم ہوا۔
اس کے علاوہ بنگلہ ٹریبیون کی 20 ستمبر 2024 کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈھاکہ کے شہر پلٹن میں بیت المکرم مسجد میں نماز جمعہ کے بعد موجودہ خطیب مفتی ولی الرحمان خان اور سابق خطیب مولانا مفتی روح الامین کے پیروکاروں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس تصادم میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ اجکر پتریکا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تصادم میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ زخمیوں کے نام مسٹین بللہ (17)، لیمون (13)، انعام الحسن (16)، شکیل (21)، فردوس (22) اور حبیبر (20) بتائے گئے ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بنگلہ دیش کی قومی مسجد بیت المکرم میں دو اماموں کے پیروکاروں کے درمیان تصادم حلالہ پر نہیں، بلکہ امام کے عہدے پر تھا۔ میڈیا رپورٹ میں کسی کے مرنے کی کوئی خبر نہیں ہے جب کہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔