عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم پر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور حماس کے رہنما محمد دیاب ابراہیم المصری کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے مبینہ اقدامات کی تحقیقات اس کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں اور موجودہ صورتحال میں یہ اختیار غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا احاطہ کرتا ہے۔
Situation in the State of Palestine:#ICC Pre-Trial Chamber I rejects the State of Israel’s challenges to jurisdiction and issues warrants of arrest for Benjamin Netanyahu and Yoav Gallant. Learn more ⤵️ https://t.co/opHUjZG8BL
— Int'l Criminal Court (@IntlCrimCourt) November 21, 2024
عدالت کے پراسیکیوٹر نے حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا بھی کی تھی۔ تاہم ان دونوں کی موت کی تصدیق ہو جانے کے بعد چیمبر نے اس حوالے سے درخواستیں خارج کر دی تھیں۔
الزامات کی تفصیل
عدالت نے کہا ہے کہ یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع گیلنٹ نے مبینہ طور پر بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، قتل، ایذا رسانی اور دیگر غیرانسانی افعال کی صورت میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں معاونت کی ہے۔ علاوہ ازیں، دونوں غیرفوجی حکام کی حیثیت سے شہری آبادی کے خلاف دانستہ حملوں کی صورت میں جنگی جرم کے مرتکب بھی قرار پائے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ یہ یقین کرنے کی بھی معقول وجوہات ہیں کہ حماس کے رہنما محمد دیاب ابراہیم المصری (محمد ضیف) نے مبینہ طور پر اسرائیل اور فلسطین کے علاقوں میں انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
محمد ضیف حماس کے عسکری بازو (عزالدین القسام بریگیڈز) کے اعلیٰ سطحی رہنما کی حیثیت سے مبینہ طور پر قتل، تباہی، تشدد، جنسی زیادتی اور ایسے دیگر افعال کی صورت میں انسانیت کے خلاف جرائم اور قتل، ظالمانہ سلوک، تشدد، لوگوں کو یرغمال بنانے، اشتعال انگیزی، جنسی زیادتی اور ایسے دیگر افعال کی صورت میں جنگی جرائم کے ذمہ دار ہیں۔
عدالت کے مطابق، یہ یقین کرنے کی بھی معقول وجوہات موجود ہیں کہ محمد ضیف پر مشترکہ طور سے اور دیگر عناصر کے ذریعے ایسے افعال کا ارتکاب کروانے اور ان کا حکم یا ترغیب دینے کی مجرمانہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اسرائیل کی درخواستیں مسترد
عدالت نے اس مقدمے میں اسرائیل کی جانب سے رواں سال 26 ستمبر کو جمع کرائی گئی دو درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
پہلی درخواست میں اسرائیل نے عمومی طور پر فلسطینی ریاست اور بالخصوص اسرائیلی شہریوں کی صورتحال کے تناظر میں عدالتی دائرہ کار پر سوال اٹھایا تھا۔ دوسری درخواست میں اسرائیل نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ استغاثہ کو اس کے اختیارات کی تحقیقات کے لیے ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔ اسرائیل نے چیمبر سے یہ درخواست بھی کی کہ متعلقہ صورت حال میں عدالت کے روبرو کسی بھی کارروائی کو روکا جائے جس میں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواستوں پر غور بھی شامل ہے۔
پہلی درخواست پر عدالت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم کرنا ضروری نہیں کیونکہ عدالت فلسطین کے علاقائی دائرہ اختیار کی بنیاد پر اپنے اختیار سے کام لے سکتی ہے۔ مزید برآں، چیمبر نے کہا کہ ممالک کو ایسے معاملات میں عدالتی دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے کا اختیار نہیں جہاں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا معاملہ زیربحث ہو۔
آئی سی سی کی حیثیت
یاد رہے کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) قانونی طور پر اقوام متحدہ سے منسلک نہیں بلکہ ایک آزاد ادارہ ہے تاہم اس کے قیام کی توثیق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کی تھی۔ اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک آئی سی سی کے رکن نہیں ہیں تاہم یہ عدالت اپنے کسی رکن ملک کے علاقے میں اپنے کسی رکن ملک کے فرد یا ایسے ملک کی جانب سے مبینہ جرائم کی تحقیقات اور اس بارے میں مقدمات کی سماعت کر سکتی ہے جس نے اس کے دائرہ اختیار کو تسلیم کر رکھا ہو۔