غزہ میں فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 10 غیرمستقل ارکان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد امریکہ نے ویٹو کر دی ہے۔
پندرہ رکنی کونسل میں رائے شماری کے موقع پر قرارداد کے حق میں 14 ووٹ آئے تاہم امریکہ کی جانب سے مخالفت کے باعث اسے منظوری نہ مل سکی۔
اس قرارداد میں سلامتی کونسل کو عالمی امن اور سلامتی قائم رکھنے کی ذمہ داری یاد دلائی گئی جبکہ غزہ میں تمام فریقین سے جنگ بندی اور اس کے احترام کا مطالبہ کرنے کے علاوہ علاقے میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے مطالبے کو بھی دہرایا گیا۔
قرارداد کے اہم نکات
قرارداد میں تمام فریقین سے کہا گیا کہ وہ سلامتی کونسل میں منظور کردہ گزشتہ قرارداد 2735 کی تمام شرائط پر مکمل، غیرمشروط اور بلاتاخیر عملدرآمد کریں۔ اس میں دیگر اقدامات کے علاوہ یرغمالیوں کی رہائی، فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، ہلاک ہو جانے والے یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی، فلسطینی شہریوں کی غزہ میں اپنے گھروں اور علاقوں بشمول شمالی غزہ میں واپسی اور علاقے سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں شہری آبادی کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد تک فوری رسائی دی جائے جو کہ اس کی بقا کے لیے ضروری ہے اور فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا۔ اس میں اقوام متحدہ کی مدد سے غزہ کی پٹی میں ہر جگہ انسانی امداد کی مکمل، تیزرفتار، محفوظ اور بلارکاوٹ ترسیل میں سہولت دینے اور شمالی غزہ میں زیرمحاصرہ شہریوں تک مدد پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا گیا جنہیں اس کی فوری ضرورت ہے۔
اس میں واضح کیا گیا تھا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے ‘انروا’ کی مرکزی اہمیت ہے اور تمام فریقین ادارے کو اس کی ذمہ داریوں کی انجم دہی میں مدد دیں اور بین الاقوامی انسانی قانون بشمول اقوام متحدہ کے اہلکاروں، تنصیبات اور امدادی سہولیات کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
امریکی وضاحت
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے رابرڈ وڈ نے ویٹو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتا جس میں یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر غیرمشروط جنگ بندی کے لیے کہا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس قرارداد کو منظور کیے جانے کی صورت میں حماس کو یہ خطرناک پیغام جاتا کہ اب مذاکرات کی میز پر آنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
اب اس جنگ کو ختم اور یرغمالیوں کو رہا ہونا چاہیے اور امریکہ نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کے اقدامات یقینی بنائے۔ امریکہ غزہ میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔
امریکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے: چین
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کو ہر طرح سے پامال کیا ہے۔ اگرچہ غزہ میں قحط کے آثار واضح ہیں لیکن اس کے باوجود امریکہ ہمیشہ اسرائیل کے دفاع کا جواز ڈھونڈتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ویٹو کے متواتر استعمال سے سلامتی کونسل کا اختیار اور بین الاقوامی قانون کمزور پڑ گئے ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور جنگ بندی، انسانی جانوں کے تحفظ اور امن کی بحالی کے لیے کونسل کو تمام ضروری اقدامات میں اپنی حمایت فراہم کرے۔
عالمی برادری کے لیے افسوسناک دن: الجزائر
سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن الجزائر کے سفیر امر بن جامہ نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے پر ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک نے عالمی برادری کے مشترکہ عزم کی نمائندگی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سلامتی کونسل، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے لیے افسوسناک دن ہے۔ قرارداد 2735 کی منظوری کو پانچ ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک کونسل کے ہاتھ بندھے رہے۔ اگرچہ حالیہ قرارداد کو ہر اعتبار سے بہترین قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن یہ اس کم از کم جذبے کی نمائندگی ضرور کرتی ہے جس کے تحت تمام ارکان کو متحد ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کے منظور نہ ہونے سے اسرائیل کو یہ واضح پیغام گیا ہے کہ وہ اپنی نسل کش مہم جاری رکھے اور کوئی اسے نہیں پوچھے گا۔ دوسری جانب فلسطینیوں کو یہ پیغام پہنچا ہے کہ اگرچہ دنیا کی غالب اکثریت ان کے ساتھ ہے لیکن بعض ممالک کو ان کی تکالیف کا کوئی احساس نہیں۔