اقوام متحدہ کے اداروں نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں شمالی غزہ سے ایک لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جنہیں بھوک پیاس، تکالیف، مایوسی اور موت کے خطرات کا سامنا ہے۔
علاقے میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور زمینی حملے بدستور جاری ہیں۔ اس نے لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی بھی روک رکھی ہے اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی متعدد درخواستوں کے باوجود امدادی مشن علاقے میں رسائی نہیں پا سکے۔
In the #WestBank, Israeli forces continue to use lethal, war-like tactics that seem to go well beyond standard law enforcement measures.
— OCHA OPT (Palestine) (@ochaopt) November 15, 2024
Demolitions also continue, displacing people and affecting livelihoods and access to services.
Our latest update: https://t.co/NA4eJA3m9p pic.twitter.com/D5ErTJYhSG
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہر طرح کے اشاریوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی غزہ کے حالات انتہائی تباہ کن ہو چکے ہیں۔ علاقہ عملاً محاصرے میں ہے جہاں امدادی اداروں کو نہ تو رسائی مل رہی ہے اور نہ ہی ان کے لیے تحفظ کی کوئی ضمانت ہے۔ بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی جاری ہے اور ایسے حالات میں امداد کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔
جینز لائرکے نے شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے امدادی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے حالات کی کچھ یوں منظرکشی کی ہے کہ جب کوئی ایسی صورتحال دیکھتا ہے تو کچھ کرنے کے لیے چھلانگ لگانا چاہتا ہے لیکن اسے کامیابی نہیں ملتی کیونکہ اس کی ٹانگیں ٹوٹ چکی ہوتی ہیں۔
‘انروا’ کے خلاف اقدامات کی مذمت
جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی کے اجلاس میں عرب لیگ کی نمائندہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے ‘انروا’ کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود یہ ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کے ناقابل انتقال حقوق اور مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے عالمی برادری کے اتفاق رائے کی علامت ہے۔
عرب لیگ کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ ‘انروا’ کے خلاف اسرائیل کی کوئی بھی جارحیت اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حاصل استحقاق اور استثنیٰ سے متعلق کنونشن کی کھلی پامالی ہو گی۔
مغربی کنارے میں ‘جنگی ہتھکنڈے’
‘اوچا’ نے بتایا ہے مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کو محض نفاذ قانون کے اقدامات نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ شہریوں کے خلاف جنگ جیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔
5 اور 11 نومبر کے درمیانی عرصہ میں اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں 11 فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ ان میں تین افراد فضائی حملوں میں مارے گئے۔ ایک واقعے میں اسرائیلی آباد کار نے حملہ آور فلسطینی کو گولی مار کر ہلاک کیا جبکہ ایک فلسطینی شہری اپنے پاس موجود دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔
اسرائیل کی فورسز نے مشرقی یروشلم میں مزید نو رہائشی عمارتیں منہدم کر دی ہیں جن میں رہنے والے 23 بچوں سمیت 50 فلسطینی بے گھر ہو گئے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریوں، ان سے بدسلوکی اور توہین آمیز سلوک کی مذمت کی ہے۔ یہ واقعات گزشتہ مہینے پناہ گزینوں کے کیمپوں اور قصبوں میں کی جانے والی کارروائیوں کے دوران پیش آئے۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی حکام نے راملہ میں جانچ پڑتال کی متعدد چوکیاں روزانہ چند گھنٹوں کے لیے دوبارہ کھول دی ہیں اور علاقے تک رسائی میں حائل کڑی رکاوٹیں بدستور برقرار ہیں۔
کمیٹی کے اجلاس میں متعدد مندوبین نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ‘انروا’ کے خلاف پابندی سے متعلق قوانین کی منظوری پر تشویش کا اظہار کیا۔