اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزین 10 لاکھ روہنگیا آبادی کو تحفظ و مدد کی فراہمی ممکن بنائے اور ایسے اقدامات کرے جن سے ان کی ابتلا کا مستقل خاتمہ ہو سکے۔
میانمار سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کی اپنے ملک سے جبری نقل مکانی کو سات سال مکمل ہونے پر پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بنگلہ دیش میں ان کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار میں موجود روہنگیا آبادی کو درپیش سلامتی کے نئے خدشات اور بنگلہ دیش میں ان کے لیے امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث انہیں ضروری مدد کی فراہمی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
‘یو این ایچ سی آر’ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ ڈاکٹر محمد یونس کی جانب سے پناہ گزینوں کی مدد کے وعدے کو سراہا ہے۔ ادارے نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے تاکہ وہ تحفظ، وقار اور اپنے پورے حقوق کے ساتھ میانمار واپس جا سکیں۔
روہنگیا کے لیے حالات تباہ کن
میانمار کی ریاست راخائن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث وہاں رہنے والی روہنگیا آبادی کو بھی تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔ ملک میں حکومتی فوج اور اس کی مخالف فورسز کے مابین جاری لڑائی کے باعث 33 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان میں سے کم از کم ایک لاکھ 28 ہزار لوگوں کا تعلق شمالی راخائن کے علاقوں بوتھیڈاؤنگ، راتھیڈاؤنگ اور ماؤنگڈا سے ہے۔
ان علاقوں میں متحارب فریقین کے مابین فائرنگ کی آوازیں راخائن کے ساتھ بنگلہ دیش کی سرحدی آبادیوں میں بھی سنائی دیتی ہیں۔
‘یو این ایچ سی آر’ میانمار کی سرحد پر صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور بدحال لوگوں کو مدد کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ علاوہ ازیں، ادارہ میانمار سے جان بچا کر نکلنے والوں کو پناہ کی فراہمی کے لیے بنگلہ دیش کے حکام سے بات چیت بھی کر رہا ہے۔