راجستھان کے ڈیڈوانہ-کچامن ضلع میں ایک دکاندار کا طالبات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملزم دکاندار کا نام سرفراز ہے۔
یوزرس لکھ رہے ہیں کہ جب ایک طالبہ سرفراز کی دکان پر ری چارج کروانے آئی تو سرفراز نے طالبہ سے کہا کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں۔ اس کے بعد سرفراز نے رقم لینے سے انکار کردیا اور طالبہ کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی۔ جس کے بعد طالبہ نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر دکاندار سرفراز کو شدید زدوکوب کیا۔
اسکے علاوہ ایک اور یوزر نے انگریزی زبان میں پوسٹ شیئر کی، جس کا اردو ترجمہ ہے، “راجستھان کے ڈیڈوانہ سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک لڑکی ریچارج کروانے گئی تھی، دکاندار نے اسے پہلے’ آئی لو یو’ کہنے کو کہا۔ دکاندار نے ریچارج کی رقم لینے سے انکار کر دیا اور فحش حرکتیں کرنے لگا! اس کے بعد لڑکی اپنے دوستوں کے ساتھ آئی اور دکاندار سرفراز کی پٹائی کر دی۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کے تناظر میں پڑتال کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ ملزم دکاندار کا نام سرفراز نہیں ہے۔ اس واقعہ کی معلومات ڈیڈوانہ-کچامن پولیس کے آفیشل ایکس ہینڈل سے ٹویٹ کرکے دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم دکاندار کا نام اوم پرکاش ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم اوم پرکاش کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ہمیں اس واقعے سے متعلق این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ بھی ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزم اوم پرکاش کو سرفراز بتاکر تشہیر کرنے کے بعد کچامن کے لوگوں نے پولیس سپرنٹنڈنٹ راجندر مینا سے ملاقات کی اور سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایس پی راجیندر مینا نے یقین دلایا کہ ڈیڈوانہ-کچامن ضلع میں قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والوں کے خلاف پولیس سخت کارروائی کرے گی۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ طالبہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والے دکاندار اوم پرکاش کو سرفراز کہہ کر سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس لیے یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔