اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اعلان کیا ہے کہ پولیو ویکسین کی 12 لاکھ خوراکیں غزہ پہنچ گئی ہیں جبکہ امدادی اداروں نے اپیل کی ہے کہ ویکسین مہم کے دوران انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کیا جائے۔
یونیسف نے بتایا ہے کہ پولیو کی ٹائپ ٹو (این او پی وی) ویکسین غزہ کے چھ لاکھ 40 ہزار بچوں کو دی جائے گی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی اداری (انرا) اور دیگر شراکت دار اس مہم میں تعاون کریں گے۔
The spread of poliovirus is a very real threat to the children of Gaza.
— UNICEF (@UNICEF) August 26, 2024
UNICEF and partners are ready to administer life-saving vaccines. This requires critical polio pauses – humanitarian pauses in fighting to allow for two rounds of vaccination.
Join us in calling for them. pic.twitter.com/5AxGKizOBk
امدادی امور میں سہولت کے لیے اسرائیل کی حکومت کے ادارے ‘کوگیٹ’ نے کہا ہے کہ ویکسین کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ پہنچ گئی ہے اور اسے بچوں کو پلانے کی مہم اسرائیلی فوج کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ میں کیے جانے والے معمول کے وقفوں میں انجام دی جائے گی۔
سرحدوں سے ماورا بیماری
غزہ میں 25 سال کے بعد پولیو کا پہلا کیس گزشتہ ہفتے سامنے آیا تھا جب 10 ماہ کے ایک بچے کا پاؤں اس بیماری کے باعث مفلوج ہو گیا۔ طبی حکام نے بتایا ہے کہ بچے کی زندگی خطرے سے باہر ہے۔ اگرچہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے تاہم ویکسین لینے سے بچوں کو اس بیماری کے خلاف عمر بھر کے لیے تحفظ مل جاتا ہے۔
‘انرا’ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ پولیو فلسطینی اور اسرائیلی بچوں میں تمیز نہیں کرے گی۔ اس بیماری کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لڑائی میں ہنگامی بنیادوں پر وقفے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے اور شراکت دار بچوں کو ویکسین دینے کے لیے تیار ہیں لیکن دوران جنگ یہ مہم چلانا ممکن نہیں ہو گا۔
‘انرا’ کی طبی خدمات
غزہ کی پٹی میں جنگ سے تباہ حال شہریوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ‘انرا’ کے مطابق وسطی علاقے دیرالبلح میں جاری اسرائیلی عسکری کارروائی کے باعث پانی کی فراہمی کے 18 مراکز میں سے تین ہی فعال رہ گئے ہیں جس کے باعث شہریوں کے لیے پانی کی مقدار میں 85 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو ناصرف اپنی جان کا مستقل خطرہ لاحق ہے بلکہ انہیں بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے بھی روزانہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ ہسپتالوں سمیت ہر جگہ نکاسی آب کا نظام تباہ ہو جانے کے باعث گندے پانی سے پیدا ہونے والی وبائی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
‘انرا’ اس خطرے پر قابو پانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس نے حالیہ دنوں شمالی اور جنوبی غزہ میں ہسپتالوں کو بے ہوشی کا سامان اور دردکش ادویات فراہم کی ہیں جس سے 44,500 لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ علاوہ ازیں، انتہائی نگہداشت کے متقاضی مریضوں کے لیے 200 خصوصی بستر بھی غزہ میں لائے گئے ہیں جو متوقع طور پر پانچ طبی مراکز کو بھیجے جائیں گے۔