ہندی اخبار ‘امر اُجالا’ کی ایک نیوز کٹنگ سوشل میڈیا پر شیئر کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مسلم ہجوم نے امبیڈکر کا مجسمہ توڑا اور دلتوں کو پیٹا-
۔ اخبار کی اس نیوزکٹنگ کی ہیڈلائن ہے، ’’مسلم ہجوم نے امبیڈکر کا مجسمہ توڑا، دلتوں کو پیٹا‘‘۔ سوشل میڈیا یوزرس اس خبر کو شیئر کر سماج وادی پارٹی کے پی ڈی اے فارمولے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک یوزر نے لکھا – "اتر پردیش میں دیوریا، پی سے __ پوروانچل کی صورتحال بدل رہی ہے، ڈی سے __ امبیڈکر کا مجسمہ توڑا گیا، دلت لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کی اورمارا، اور اے سے __ مسلمانوں کے ہجوم نے –
کچھ یوزرس پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ خبر بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے صدر چندر شیکھر آزاد تک پہنچ سکتی ہے؟ بہت سے یوزرس اس نیوز کٹنگ کو شیئر کرکے مایاوتی اور چندر شیکھر آزاد پر طنز کررہے ہیں۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ وائرل نیوز کٹنگ ‘امر اجالا’ اخبار کی ہے۔ اس نیوز کٹنگ میں یہ واقعہ دیوریا ضلع کے گوری بازار کے مہوواں گاؤں میں پیش آیا ہے۔ اس کے علاوہ ملزم کا نام رحمت علی لکھا ہے۔ ہماری ٹیم نے اس واقعے کے سلسلے میں گوگل پر کچھ کیورڈ سرچ کیے ۔ ہمیں 21 اپریل 2019 کو شائع ہونے والی ’امر اُجالا‘ کی دو رپورٹس ملی ۔ جس میں واقعہ کی تفصیلات دی گئی تھیں۔
ان رپورٹ کے مطابق- “گوری بازار کے کرجہا گاؤں کے مہووا محلہ میں درج فہرست ذات کے لوگوں کی کالونی ہے۔ جمعرات کی رات اسی گاؤں کے ایک دوسرے گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے اسی دلت کالونی کے ایک گھر میں گھس کر ایک لڑکی کے ساتھ چھیڑکھانی کی۔ لڑکی کے شور مچانے پر گھر والے بیدار ہوئے تو نوجوان انہیں دھمکیاں دیتا ہوا بھاگ گیا۔ جمعہ کی رات کو نوجوان دوبارہ لڑکی کے گھر میں داخل ہوا۔ گھر والوں نے اس کا پیچھا کیا تو وہ پھر سے بھاگ گیا۔ کچھ دیر بعد وہ لاٹھیوں سے لیس درجنوں نوجوانوں کے ساتھ وہاں پہنچا اور لڑکی سمیت اہل خانہ کی پٹائی کی۔ شور سن کر اہل محلہ اکٹھے ہوئے تو ان کی بھی پٹائی کی۔ ان کا تشدد تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ واپسی کے دوران کالونی میں نصب امبیڈکر کا مجسمہ بھی توڑ دیا گیا۔ اس مار پیٹ میں لڑکی، اس کی ماں اور ایک معذور شخص سمیت 20 کے قریب لوگ زخمی ہو گئے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وائرل نیوز کٹنگ حال فی الحال کی نہیں ہے، بلکہ اپریل 2019 میں دیوریا ضلع میں پیش آنے والے ایک واقعے کی ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے گمراہ کن ہیں۔