اقوام متحدہ نے اسرائیل کے سفیر کی جانب سے ‘مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال’ پر رپورٹ کے بارے میں سیکرٹری جنرل کے چیف آف سٹاف سے ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر جاری کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول عمل قرار دیا ہے۔
اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل کے چیف آف سٹاف کورٹنی ریٹری نے آج صبح اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔
یہ بات چیت ایسے تمام ممالک کے نمائندوں سے کی گئی جن کا نام حالیہ دنوں مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال سے متعلق سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
اس کا مقصد ان ممالک کو رپورٹ کی اشاعت سے قبل اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنا اور اس کی تفصیلات کو افشاء ہونے سے بچانا تھا۔ تاہم اسرائیلی سفیر کی جانب سے اس بات چیت کی ویڈیو ریکارڈنگ اور اس کے کچھ حصے کی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اشاعت انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول عمل ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایسا واقعہ ہے جو انہیں نے ادارے کے ساتھ اپنی 24 سالہ وابستگی کے دوران پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل کی یہ رپورٹ 14 جون کو سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی اور اس تاریخ کی درخواست خود سلامتی کونسل نے کی تھی۔
مروج طریقہ کار کی رو سے رپورٹ کو ابتدائی شکل میں اسی تاریخ کو سلامتی کونسل میں پیش کیا جانا ہے۔ اس کی باقاعدہ اشاعت 18 جون کو ایک پریس کانفرنس کے بعد ہو گی جس کا انعقاد اس معاملے پر سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی ورجینیا گامبا کریں گی۔
26 جون کو اس رپورٹ پر عام بحث ہو گی۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک بالخصوص سلامتی کونسل کے ارکان نے سیکرٹری جنرل کو اس مسئلے پر طے شدہ طریقہ کار کی بنیاد پر سالانہ رپورٹیں جمع کرانے کو کہا تھا اور حالیہ رپورٹ اسی اقدام کا حصہ ہے۔