انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں اور غزہ میں فوری جنگ بندی ممکن بنانے کے لیے اپنے تمام سیاسی و سفارتی ذرائع بروئے کار لائیں۔
انہوں نے زور دیا ہے کہ فلسطین کو مکمل خود مختاری حاصل ہونی چاہیے اور اسے قائم رہنے، اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے اور آزادانہ طور پر تحفظ و سلامتی سے رہنے کا حق ملنا چاہیے۔ یہ فلسطین اور پورے خطے میں دائمی امن کے قیام کی بنیادی شرط ہے اور امن کا آغاز غزہ میں فوری جنگ بندی کے اعلان اور اسرائیل کی جانب سے رفح میں مزید عسکری کارروائی نہ کرنے سے ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 146 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں جو کہ فلسطینی لوگوں کے حقوق، ان کی جدوجہد اور ان کی جانب سے آزادی و خودمختاری کے حصول کی راہ میں اٹھائی گئی تکالیف کا اعتراف ہے۔
قیام امن کا واحد راستہ
28 مئی 2024 کو ناروے، آئرلینڈ اور سپین نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بھاری اکثریت فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکی ہے۔
10 مئی 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 9 کے مقابلے میں 143 ووٹوں سے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی قرارداد بھی منظور کی تھی۔
یاد رہے کہ فلسطینی تنظیم آزادی (پی ایل او) نے 15 نومبر 1988 کو رسمی طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے باقی ماندہ اُن فلسطینی علاقوں پر اپنا دعویٰ کیا تھا جو اسرائیل نے 1967 میں اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔ ان میں مغربی کنارہ، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ 30 سال قبل ہونے والے اوسلو معاہدے سے اب تک پائیدار امن اور فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے کے امکانات مبہم ہی رہے ہیں تاہم اس مسئلے کے سیاسی حل سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ دو ریاستی حل فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لیے امن و سلامتی کا واحد راستہ ہے جس پر بین الاقوامی اتفاق پایا جاتا ہے اور اسی کی بدولت دونوں اقوام تشدد اور عداوت کے کئی نسلوں پر محیط سلسلے کا خاتمہ کر سکتی ہیں۔
عالمی عدالتوں کا احترام کا مطالبہ
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے عبوری اقدامات سے متعلق اپنے حالیہ فیصلے میں اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ رفح میں عسکری کارروائیاں روک دے، رفح کی سرحد کو فوری کھولے اور انسانی امداد کو غزہ میں لانےکی اجازت دے۔ عدالت نے اسرائیل کو یہ حکم بھی جاری کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے طریقہ ہائے کار کو غزہ میں بلارکاوٹ رسائی مہیا کرے اور غزہ میں مزید خونریزی سے باز رہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم، وزیر دفاع اور حماس کی اعلیٰ قیادت کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کا مطلب یہ ہے کہ جرائم کرنے والوں کا محاسبہ ہو گا اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں حقوق کی پامالیوں پر کسی کو چھوٹ نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ممالک کو آئی سی سی اور آئی سی جے کو دھمکیاں دینے اور ان پر حملے کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ ان عدالتوں کو خارجی مداخلت اور خطرات کے خوف سے بے نیاز ہو کر کام کرنا چاہیے اور عالمگیر انصاف کے وعدے پر کاربند رہتے ہوئے جنگ کے تمام متاثرین کی خاطر احتساب کو فروغ دینا چاہیے۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔