آزادی بچاؤ آندولن اور غیر کمپنیوں کے خلاف سودیشی آندولن شروع کرنے والے راجیو دیکشت کو یوٹیوب پر یکم مئی 2024 کو اپلوڈ ایک شارٹ ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ- اور 50 سال بعد تک پارلیمنٹ میں ’جن گن من‘ ہی گایا جاتا رہا، پھر پارلیمنٹ میں ایک بہت بڑا اجلاس ہوا 1997 میں، اس میں پارلیمنٹ میں بحث ہوئی، ہم وندے ماترم پارلیمنٹ میں نہیں گا سکتے، تو یہ سارا ڈھونگ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے، تب پارلیمنٹ نے تسلیم کیا کہ غلطی ہوئی ہے، وندے ماترم گایا جانا چاہیے، تو اب پارلیمنٹ میں وندے ماترم گایا جاتا ہے، لیکن ’جن گن من‘ بھی گا لیتے ہیں، بعد میں سپریم کورٹ میں اس پر ایک مقدمہ ہوا،اور اس مقدمے میں سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ ’جن گن من‘ بھارت کا راشٹرگان نہیں ہے، اس لیے کوئی شخص اسے نہیں گاتا ہے تو اسے سزا نہیں دی جا سکتی۔ اب سپریم کورٹ نے مان لیا تو میں کہتا ہوں آپ بھی مان لو، آپ بھی وندے ماترم ہی گایا کرو کیونکہ بھگت سنگھ نے وہی گایا تھا، چندرشیکھر نے وہی گایا تھا۔
فیکٹ چیک:
قومی ترانہ (راشٹرگان) سے متعلق راجیو دیکشت کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے Google پر کچھ کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہماری ٹیم کو کوئی ایسی میڈیا رپورٹ نہیں ملی، جس میں بتایا گیا ہو کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مانا کہ ’جن گن من‘ راشٹرگان نہیں ہے۔
البتہ DFRAC ٹیم کو کچھ رپورٹس ملیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ- سنہ 1986 میں بیجو امینوایل اور دیگر بمقابلہ کیرالا حکومت کے کیس میں سپریم کورٹ نے تین طلبہ کے اپنے مذہبی اعتقادات کے سبب راشٹرگان نہ گانے کے حق کو برقرار رکھا تھا، بشرطیکہ وہ راشٹرگان کے دوران بہ ادب و احترام کھڑے ہوں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ احترام کے ساتھ کھڑا ہونا لیکن خود گانا نہ گانا، نہ تو قومی ترانہ گانے سے روکتا ہے اور نہ ہی گانے کے لیے اکٹھے ہوئے لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ اس لیے یہ PINH ایکٹ 1971 کے تحت جرم نہیں بنتا ہے۔
drishtiias.com & primelegal.in
راجستھان پتریکا کی جانب سے 24 جنوری 2024 کو شائع ایک رپورٹ کے مطابق- 24 جنوری 1950 کو مجلس دستور ساز نے ’جن گن من‘ کو بھارت کا قومی ترانہ (راشٹرگان) قرار دیا اور اسی دن ’وندے ماترم‘ کو بھارت کا ’قومی گیت‘ منتخب کیا گیا تھا۔
وہیں، ویب سائٹ indiankanoon.org کے مطابق 14 اگست 1947 کو بھارت کی مجلس دستور ساز کی پانچویں سیشن میں ایجنڈے کا پہلا آئٹم ’وندے ماترم‘ کے پہلے بند کو ترنم کے ساتھ پڑھنا تھا، جسے سُچیتا کِرپلانی نے گایا تھا۔
patrika.com & indiankanoon.org
جاگرن جوش کی ایک رپورٹ کے مطابق- 1971 کے ’پِریوینشن آف اِنسَلٹس ٹو نیشن آنر ایکٹ‘ کے سیکشن 3 کے مطابق، جان بوجھ کر کسی کو راشٹرگان، گانے سے روکنے یا گا رہے گروہ کو خلل/رکاوٹ پہنچانے پر تین سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے یا جرمانہ بھرنا پڑ سکتا ہے۔ دونوں سزائے ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو میں راجیو دیکشت کی جانب سے ’جن گن من‘ قومی ترانے (راشٹرگان) سے متعلق کیا گیا یہ دعویٰ کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں اسے راشٹرگان نہیں مانا تھا، اس لیے کوئی شخص اسے نہیں گاتا ہے تو اسے سزا نہیں دی جا سکتی، Fake اور گمراہ کُن ہے۔