سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مولانا مذہبی اسٹیج سے کہہ رہے ہیں،’میں ہندو تو ہوں، وہابی نہیں ہوں‘۔
یاسمین خان نامی ٹویٹر یوزر نے اس ویڈیو کلپ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’بریلوی مولانا نے اسٹیج پر کہا،’میں ہندو تو ہوں لیکن وہابی نہیں ہوں…‘
बरेलवी मौलाना ने स्टेज पर कहा "मैं हिंदू तो हूं लेकिन वहाबी नहीं हूं"…👇👇 pic.twitter.com/4OfzbmQa4K
— Yasmeen Khan (@YasmeenKhan_786) March 3, 2023
اس ٹویٹ کو تقریباً 282 بار ری-ٹویٹ کیا جا چکا ہے، جبکہ 913 یوزرس نے اسے لائک کیا ہے۔
Tweet Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی اسی طرح کے دعوے کیے ہیں۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFARC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم کنورٹ کیا۔ پھر انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں ویریفائیڈ یوٹیوب چینل SHAHBAAZIYA.AGENCY پر 07:21 منٹ کا ایک ویڈیو ملا، جسے ہندی میں کیپشن،’ایسا کہنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے Zahid Raza Banarasi اور Stage پر ہنگامہ ہو گیا۔ | 23 March Jodhanpur‘ کے تحت دو سال پہلے 28 اپریل 2021 کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں 02:27 منٹ پر سنا جا سکتا ہے کہ مولانا شاید لوگوں سے چندے کی اپیل کر رہے ہیں، کانگریس کے رہنما اور یوپی مجلس قانون ساز کے رکن دیپک سنگھ نے 5100 روپے کا عطیہ پیش کیا۔ اس پر مولانا نے کہا کہ دیپک جی نے پیغام دیا ہے، پھر ایک شاعر کا شعر پڑھا،’میں خدا کے نبی کا باغی نہیں ہوں، میں ہندو ہوں، وہابی نہیں ہوں‘۔ پھر آگے وہ کہتے ہیں کہ یہ جلسہ، گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے۔
مولانا مزید دو شعر پڑھتے رہے،’حویلی جھونپڑی، سب کا مقدر پھوٹ جائے گا، اگر یہ ساتھ ہندو مسلموں کا چھوٹ جائے گا –دعا کیجیے کہ ہم میں پیار کے رشتے رہیں قائم، یہ رشتہ ٹوٹ جائے گا تو بھارت ٹوٹ جائے گا۔
یہ مذہبی پروگرام اتر پردیش-امیٹھی میں واقع جودھن پور میں منعقد کیا گیا تھا۔
نتیجہ
زیرِ نظر DFRAC فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ ویڈیو دو سال پرانا ہے اور اس میں مولانا نے خود کو ہندو نہیں کہا ہے بلکہ مولانا نے کانگریس کے رہنما کی جانب سے 5100 روپے کے عطیہ پیش کیے جانے پر کسی شاعر کا ایک شعر پڑھا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔