Home / Misleading-ur / ہندو طالبات کو چھیڑنے والے مسلم شخص کو خواتین نے پیٹا؟ پڑھیں فیکٹ چیک 

ہندو طالبات کو چھیڑنے والے مسلم شخص کو خواتین نے پیٹا؟ پڑھیں فیکٹ چیک 

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ خواتین نے ایک مرد کو پکڑ رکھا ہے اور وہ اسے برہنہ کر کے پیٹ بھی رہی ہیں۔

راگھو چترویدی نامی ایک یوزر نے ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’بازار میں ایک مسلم شخص نے ایک ہندو خاتون سے کی چھیڑخانی‘۔ (اردو ترجمہ) 

 Tweet Link

اسی طرح ایک دیگر یوزر نے ویڈیو کو کیپشن دیا،’ میرٹھ کے بازار میں ہندو خواتین کو چھیڑنا بھاری پڑ گیا اس مُلّے کو، ناری شکتی (قوتِ نسواں)‘۔ 

Tweet Archive Link 

فیکٹ چیک

وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو پہلے کی-فریم میں کنورٹ کیا پھر انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں اس تناظر میں کئی میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش نیوز ملی۔ 

ویب سائٹ دی پرنٹ نے 21 جنوری 2020 کو ایک خبر شائع کی ہے، جس کی سرخی ہے،’Man stripped naked, beaten for ‘teasing’ minor girls in viral video is not Muslim‘۔ (وائرل ویڈیو میں نابالغ لڑکیوں کو چھیڑنے کے الزام میں برہنہ کرکے پیٹا جانے والا شخص مسلم نہیں ہے۔)

theprint

اس نیوز میں آگے بتایا گیا ہے کہ یش ویر راگھو، جو اپنے ٹویٹر بایو میں خود کو بی جے پی کا ’میڈیا پینلسٹ‘ بتاتے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ ملزم مسلمان ہے۔ 

Tweet Archive Link

علاوہ ازیں ہمیں دینِک بھاسکر کی جانب سے پبلش نیوز میں بتایا گیا ہے کہ شہر انبالے کے جین بازار میں ایک شخص اسکول کے باہر بیٹھ کر لڑکیوں کو روزانہ تنگ کرتا تھا۔ انھیں گندے گندے اشارے کرتا اور ان پر پھبتیاں کستا تھا۔ اس سے پریشان ہو چکی طالبات نے اسکول جانے سے انکار کر دیا۔ اہل خانہ نے اس کی وجہ دریافت کی تو طالبات نے پورا معاملہ بیان کیا، جس کے بعد دوشنبہ کو ایک طالبہ کی والدہ نے حقیقت جاننے کے لیے لڑکیوں کا تعاقب کیا۔ خواتین نے پون  نامی اس ملزم کو رنگے ہاتھ پکڑ کر پیٹنا شروع کر دیا۔ اس دوران خواتین نے اسے بالکل برہنہ کرکے اس کا جلوس بھی نکالا۔ 

دینِک بھاسکر

امر اُجالا کی رپورٹ کے مطابق- انبالہ شہر کے حلوائی بازار کے جین بازار چوک پر فحش حرکت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ملزم کی شناخت پَمِّی چوک بانس بازار کے 33 سالہ پون عرف سونو کے طور پر ہوئی ہے۔

امر اُجالا

فیک چیک کے دوران DFRAC ٹیم نے پایا کہ اسی طرح کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ یہی ویڈیو جون 2020 میں پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔

نتیجہ:

میڈیا رپورٹس اور DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو تین سال پرانا ہے۔ اسکول کی طالبات کے ساتھ چھیڑخانی کرنے والا ملزم، مسلمان نہیں ہے۔ ملزم کا نام پون عرف سونو ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ 

Tagged: