سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بہت وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اسلام کو روس کا دوسرا ریاستی مذہب قرار دیا ہے۔
ایک فیس بک یوزر نے اپنی پوسٹ میں ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ،’ پوتن نے اسلام کو روس کا دوسرا مذہب کہہ کر اسلام پرعائد تمام پابندیاں ختم کر دیں…اللہ اکبر‘۔
فیکٹ چیک:
مذکورہ بالا دعوے کی جانچ پڑتال کے لیے، ہم نے پہلے گوگل پر روس، اسلام، ولادیمیر پوتن جیسے ’کی ورڈ‘سرچ کرکے اس بابت خبریں ڈھونڈیں۔ لیکن ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔ اگر ایسا ہوتا تو کوئی خبر رساں ایجنسی (نیوز ایجنسی) اس بابت ضرور خبر دیتی۔
پھر ہماری DFRAC کی ٹیم نے پوسٹ میں شیئر کی گئی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو پایا کہ یہ تصویر 2012 کی ہے۔ خبر رساں ادارے (نیوز ایجنسی) روئٹرز کے مطابق یہ تصویر خطے کے اعلیٰ مذہبی رہنما مفتی الدوس فیضوف کے اعزاز میں ایک تقریب کے دوران لی گئی تھی، جو 19 جولائی کو ایک کار بم دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے۔
وہیں روس کے آئین کے آرٹیکل 14 کے مطابق:
1) روسی فیڈریشن ایک سیکولر(لادینی) ریاست ہوگی، جہاں کسی بھی مذہب کو ریاستی مذہب یا لازمی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
2) مذہبی انجمنیں (تنظیمیں) ریاست سے الگ ہوں گی اور قانوناً برابر ہوں گی۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ پوتن کی جانب سے دین اسلام کو روس کا دوسرا ریاستی مذہب قرار دیے جانے کا دعویٰ فرضی ہے۔
دعویٰ: پوتن نے اسلام کو روس کا دوسرا ریاستی مذہب قرار دیا
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزر
فیکٹ چیک: فیک
- ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف ملائیشیا میں کیا گیا احتجاجی مظاہرہ؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
- روسی صدر پوتن نے بی جے پی کے سابق رہنما کے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں متنازعہ بیان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا، پڑھیں، فیکٹ چیک
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیسبک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)