نپیال: احتجاجی مظاہروں میں 19 ہلاکتوں پر وزیراعظم مستعفی

Featured

نیپال میں نوجوانوں کے احتجاجی مظاہروں پر سکیورٹی فورسز کی پرتشدد کارروائی میں 19 ہلاکتوں کے بعد وزیراعظم نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے عوام اور حکومت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں اور پرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں اور ناصرف حکام بلکہ مظاہرین بھی کشیدگی میں کمی لائیں اور اس کا خاتمہ کریں۔

انہوں نے نوجوانوں کے خلاف طاقت کے غیرضروری اور غیرمتناسب استعمال پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت ہی نیپال کے لوگوں کے خدشات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ نوجوانوں کی آوازیں سنی جانا چاہئیں اور سکیورٹی فورسز کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے بعض مظاہرین کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں پر بھی تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ سرکاری عمارتوں، کاروباروں اور نجی املاک پر حملے کرنا اور انہیں جلانا پریشان کن ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نیپال میں مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے میں ہرممکن سہولت دینے کو تیار ہے۔

پرتشدد مظاہرے

نیپال میں گزشتہ دنوں نوجوانوں کی جانب سے بدعنوانی و اقرباپروری کے خاتمے اور سوشل میڈیا پر پابندیاں اٹھانے کے مطالبات کو لے کر ہونے والے مظاہروں نے اس وقت پرتشدد صورت اختیار کر لی تھی جب سکیورٹی فورسز نے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔

منگل تک یہ مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے جن میں سرکاری عمارتوں، ایک سیاسی جماعت کے دفاتر اور پارلیمنٹ کی عمارت کو بھی آگ لگا دی گئی۔ مظاہروں میں ہلاک ہونے والے بیشتر افراد نوجوان تھے جنہیں پولیس کی گولیاں لگیں۔ اس دوران سیکڑوں لوگ زخمی بھی ہوئے جن میں کئی نازک حالت میں زیرعلاج ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، بعض سیاسی رہنماؤں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے، مظاہرین نے پولیس سٹیشن تباہ کر دیے اور دارالحکومت کٹھمنڈو میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا۔ وزیراعظم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کی رہائش گاہ سے نکالا گیا جو کچھ دیر کے بعد مستعفی ہو گئے۔ ان کے ساتھ متعدد وزرا اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی استعفے دے دیے ہیں۔

سوموار کو احتجاج کے دوران کئی مظاہرین نیپال کی پارلیمان کی چھت پر چڑھ کر نعرہ بازی کرتے رہے۔
Navesh Chitrakar  سوموار کو احتجاج کے دوران کئی مظاہرین نیپال کی پارلیمان کی چھت پر چڑھ کر نعرہ بازی کرتے رہے۔

تحمل کی اپیل

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ ادارہ نیپال کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ سیکرٹری جنرل کو مظاہروں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے اور انہوں نے کشیدگی کا خاتمہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں حکام انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں۔ احتجاج کو پرامن ہونا چاہیے اور اس میں انسانی جانوں اور املاک کو تحفظ دینا ضروری ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کی ٹیم نے انہی مطالبات کو دہراتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کی ہے اور حکام سے کہا ہے کہ وہ طاقت کے غیرمتناسب استعمال سے گریز کریں اور مظاہروں سے نمٹنے کی کارروائی میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کو مدنظر رکھیں۔

ٹیم کا کہنا ہے کہ اظہار، اطلاعات کے حصول اور پرامن اجتماع کی آزادی بنیادی انسانی حق ہے جس کی ضمانت نیپال اور بین الاقوامی قانون میں دی گئی ہے۔ طاقت کے حد سے زیادہ استعمال کے تمام الزامات کی فوری، آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انداز میں تحقیقات ہونی چاہئیں۔