فیکٹ چیک: چین نے برہم پتر ندی کا پانی نہیں روکا، گمراہ کن دعویٰ وائرل

فیکٹ چیک: چین نے برہم پتر ندی کا پانی نہیں روکا، گمراہ کن دعویٰ وائرل

Featured Misleading-ur

22 اپریل کو پہگام میں سیاحوں پر دہشتگرد حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ ہندوستان کے اس فیصلے کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا یوزرس یہ افواہ پھیلانے لگے کہ چین بھی ہندوستان کے خلاف برہم پتر ندی سے متعلق آبی معاہدہ منسوخ کر دے گا۔

ایک یوزر نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ "چین نے ایک بار پھر سبقت لیتے ہوئے ہندوستان کو بڑا جھٹکا دیا ہے، کیونکہ چین نے ہندوستان کی طرف بہنے والی برہم پتر ندی کا پانی روک دیا ہے۔”

Link

فیکٹ چیک:

DFRAC کی ٹیم نے اس وائرل دعوے کی جانچ کے لیے گوگل پر کچھ کی ورڈز سرچ کیے، لیکن ہمیں کسی بھی معتبر میڈیا ادارے کی جانب سے شائع کوئی خبر نہیں ملی۔ اگر واقعی چین نے ہندوستان کی طرف بہنے والے برہم پتر ندی کے پانی کو روکا ہوتا تو یہ خبر مین اسٹریم میڈیا میں ضرور آتی۔ ہم نے چین کے سرکاری میڈیا اداروں جیسے گلوبل ٹائمز اور شینخوا نیوز کا بھی جائزہ لیا، مگر وہاں بھی ایسی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

بھارت میں جمع ہوتا ہے برہم پتر ندی کا 86% پانی
برہم پتر ندی تبت سے نکلتی ہے، اس لیے اس کے بالائی حصے پر چین کا کنٹرول ہے۔ تاہم، اس ندی میں سب سے زیادہ پانی ہندوستان میں آکر شامل ہوتا ہے، جو کہ تقریباً 86 فیصد ہے۔ تبت سے صرف 14 فیصد پانی آتا ہے۔ برہم پتر ندی میں دیبانگ، لوہت، اور سیانگ جیسی معاون ندیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، آسام اور اروناچل پردیش میں ہونے والی شدید بارشوں کا پانی بھی ندی میں شامل ہوتا ہے۔

نتیجہ:

DFRAC کی فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر چین کی جانب سے ہندوستان کی طرف بہنے والی برہم پتر ندی کا پانی روکے جانے کا دعویٰ بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ چین کی طرف سے ایسا کوئی سرکاری اعلان یا فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔