فیکٹ چیک: راجستھان کی پرانی ویڈیو کو پریاگ راج میں بھیم آرمی کے کارکنوں کی پٹائی کا بتا کر وائرل

فیکٹ چیک: راجستھان کی پرانی ویڈیو کو پریاگ راج میں بھیم آرمی کے کارکنوں کی پٹائی کا بتا کر وائرل

Fact Check Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کی حراست میں کچھ نوجوان زخمی حالت میں ہیں۔ یوزرس اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو اتر پردیش کے پریاگ راج (الہ آباد) کا ہے، جہاں یوپی پولیس نے بھیم آرمی کے کارکنوں کو پیٹا ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے "اوشین جین” نامی یوزر نے لکھا: ’’پریاگ راج میں چندر شیکھر راون کے حمایت میں فساد کرنے والوں کا حال دیکھ لو۔ راون کے حمایتی کو یوپی پولیس ریل بنا رہی ہے۔‘‘

Link

ویڈیو کو نوین کمار جندل، اپوروا سنگھ، میگھ اپڈیٹس، اوم پرکاش پانڈے، وِنی اور راجیش سنگھ سمیت کئی یوزرس نے پریاگ راج کا بتا کر شیئر کیا ہے۔

فیکٹ چیک:

DFRAC کی ٹیم نے وائرل ویڈیو کی جانچ کے لیے گوگل لینس کی مدد سے ویڈیو کے کی-فریمز کا ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہ ویڈیو "خبر پدمپور اینڈ گرائمن” نامی فیس بک پیج پر 5 جون 2025 کو پوسٹ میں ملا۔ جس کے ساتھ یہ معلومات دی گئی تھیں: ’’شری گنگا نگر میں رنگداری گینگ پکڑی گئی، 4 بدمعاش رنگے ہاتھوں گرفتار! گینگسٹروں کے نام پر تاجر سے 5 لاکھ کی رنگداری مانگی جا رہی تھی۔ پولیس نے لگژری فورچونر گاڑی میں آئے بدمعاشوں کو گرفتار کیا۔ تاجر کا منیم اور اس کا بھتیجا بھی سازش میں شامل نکلے۔ پولیس نے رقم برآمد کر لی، دیگر ملزمان کی تلاش جاری۔ ڈی آئی جی گورو یادو کی ہدایت پر بڑی کارروائی۔ شری گنگا نگر پولیس کی بڑی کامیابی – شہر میں مجرموں میں ہڑکمپ!‘‘

Link

"NAYAK YODHA” نامی فیس بک یوزر نے بھی اس ویڈیو کو 6 جون کو شری گنگا نگر کا بتا کر پوسٹ کیا تھا۔

نتیجہ:

DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل یہ ویڈیو پریاگ راج کا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو جون کے مہینے میں کئی یوزرس نے راجستھان کے شری گنگا نگر کا بتا کر پوسٹ کی تھی۔ لہٰذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔