ایران اسرائیل تنازعہ میں شدت سے وسیع نقل مکانی کا خطرہ، یو این ادارے

ایران اسرائیل تنازعہ میں شدت سے وسیع نقل مکانی کا خطرہ، یو این ادارے

Conflict Zone

اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی کے خاتمے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر تنازع میں مزید شدت آئی تو خطے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر حملوں کے بعد دونوں ممالک میں لوگ تحفظ کے لیے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں نقل مکانی کی اطلاعات ہیں جبکہ اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں شہری محفوط مقامات پر یا بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔

‘یو این ایچ سی آر’ کے سربراہ فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ خطہ پہلے ہی بڑے پیمانے پر جنگ، نقصان اور نقل مکانی کا سامنا کر رہا ہے اور ایسے حالات میں دنیا پناہ گزینوں کے ایک اور بحران کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ جب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں تو ان کے پاس فوری طور پر واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اور عموماً اس کے اثرات آنے والی نسلوں تک جاتے ہیں۔

ادارے نے خطے کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے حق کا احترام کریں اور جنگ سے متاثرہ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائیں۔ ادارے نے متحارب فریقین سے شہریوں اور شہری تنصیبات کو تحفظ دینے کے لیے بھی کہا ہے۔

جوہری سلامتی کو خطرات

جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز ایران کے شہر اصفہان میں جوہری سینٹری فیوج تیار کرنے کے کارخانے کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل ایران کی دو دیگر ایٹمی تنصیبات بھی اسرائیل کے حملوں کا نشانہ بن چکی ہیں۔

‘آئی اے ای اے’ کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے بتایا ہے کہ اصفہان میں واقع یہ تنصیب ایران، امریکہ اور مغربی ممالک کے مابین ‘مشترکہ جامع لائحہ عمل’ (جے سی پی او اے) نامی معاہدے کے تحت ادارے کے زیرنگرانی رہ چکی ہے۔ امریکہ نے 2017 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ادارہ اس مرکز سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ چونکہ وہاں کوئی جوہری مواد موجود نہیں تھا اس لیے حملے سے تابکاری کے اخراج کا بھی کوئی امکان نہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسے متواتر حملوں سے ایران میں جوہری تحفظ اور سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

جنگ بندی کا مطالبہ

ان کا کہنا ہے کہ ‘آئی اے ای اے’ اصفہان، اراک، کرج، نطنز اور تہران میں واقع جوہری مراکز کو اسرائیل کی بمباری میں ہونے والے ممکنہ نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی باقاعدہ سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے اور کسی بڑے خطرے سے بچنے کے لیے کشیدگی کا خاتمہ ضروری ہے۔

جمعے کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بے قابو ہو کر پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔