غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو ہونے پر یو این چیف مایوس

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو ہونے پر یو این چیف مایوس

Featured

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب کوششوں کی تجدید کریں کیونکہ اس کے سوا مسئلے کا کوئی اور حل نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے میں جاری ہولناک واقعات کے تناظر میں دو ریاستی حل کے امکانات کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔

رواں ماہ کے آخر میں دو ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کے نام اپنے پیغام کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسئلے کا اس کے علاوہ کوئی اور حل کیا ہو سکتا ہے؟ ایک ریاستی حل میں فلسطینیوں کو یا تو ان کے علاقے سے نکال باہر کیا جائے گا یا وہ اپنی زمین پر حقوق کے بغیر رہنے پر مجبور ہوں گے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی حمایت سے فرانس اور سعودی عرب کی سربراہی میں ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد دو ریاستی فارمولے کی بنیاد پر جامع اور پائیدار امن قائم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس موقع پر سلامتی، تعمیرنو اور فلسطینی ریاست کے معاشی استحکام جیسے اہم موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

ناکام قرارداد پر مایوسی

انتونیو گوتیرش نے غزہ میں فوری و مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بدھ کو سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کی ناکامی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

کونسل کے 10 منتخب ارکان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کو 4 غیرمستقل ارکان کی حمایت بھی حاصل ہوئی لیکن امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کی وجہ سے قرارداد کو منظوری نہ مل سکی۔

ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جب جنگ بندی عمل میں نہ آئے، یرغمالیوں کو رہا نہ کیا جائے اور انسانی امداد درست طور سے تقسیم نہ ہو تو مایوسی ہوتی ہے۔ مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی صورت میں ہی اقوام متحدہ غزہ کے شہریوں کو بامعنی مدد دے سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ عرصہ میں دو مرتبہ ہونے والی جنگ بندی کے دوران اقوام متحدہ نے غزہ کے لوگوں کو کامیابی سے بڑے پیمانے پر امداد پہنچائی تھی۔