غزہ میں امداد کی ترسیل روکے جانے سے نو ہفتے بعد بڑے پیمانے پر بھوک پھیلنے لگی ہے جبکہ اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں نے اسرائیل کے ذریعے اور اسی کی شرائط پر امداد کی فراہمی کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، غزہ میں خوراک کی شدید قلت ہے جہاں امدادی گودام خالی ہو چکے ہیں، تنور اور بڑے پیمانے پر امدادی کھانا تقسیم کرنے کے مراکز بند ہو گئے ہیں اور بچے بھوکے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں کے زہراہتمام امداد کی تقسیم کا موجودہ نظام ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسرائیلی حکام چاہتے ہیں کہ ان کے ملک کی جانب سے غزہ کے سرحدی راستے کھولنے کا فیصلہ ہونے کے بعد غزہ میں اسرائیل سے اور اسرائیلی فوج کی طے کردہ شرائط کے تحت ہی امداد بھیجی جانی چاہیے۔
انسانیت اور غیرجانبداری کا اصول
‘اوچا’ نے کہا ہےکہ اس حوالے سے اسرائیلی حکام کی جانب سے جو منصوبہ پیش کیا گیا ہے اس کے تحت غزہ کے بڑے حصے کی آبادی بشمول ایسے لوگ امداد سے محروم رہیں گے جن کے لیے زیادہ نقل و حرکت ممکن نہیں اور جو انتہائی کمزور ہیں۔
یہ منصوبہ انسانی امداد کی فراہمی کے بنیادی اصولوں سے بھی متضاد ہے۔ اس سے بظاہر اسرائیل کا مقصد حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے عسکری حکمت عملی کے طور پر انسانی امداد کی فراہمی کو اپنے ہاتھ میں رکھنا ہے۔
ادارے نے واضح کیا ہے کہ اس طرح امدادی کارکنوں سمیت شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی جبکہ مزید بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور ‘اوچا’ کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایسے کسی مںصوبے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں انسانیت اور آزادانہ و غیرجانبدارانہ طور سے امداد کی فراہمی کے اصولوں کو نظرانداز کیا جائے۔
عالمی برادری سے اپیل
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے تمام اداروں اور غیرسرکاری امدادی تنظیموں نے بھی متفقہ طور پر اس منصوبے کو رد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امدادی اقدامات کا مقصد ہر جگہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ امدادی ادارے غزہ میں موجود ہیں اور سرحدی راستے کھلتے ہی بڑے پیمانے پر لوگوں کو خوراک، پانی، طبی سہولیات، غذائیت اور تحفظ کی فراہمی کے لیے تیار ہیں جبکہ بڑی مقدار میں امدادی سامان بھی سرحدوں پر پڑا ہے۔
‘اوچا’ اور اس کے شراکتی اداروں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں کہ اس کام میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔