
فیکٹ چیک: کیا چین نے بھارت کی طرف دریاؤں کے بہاؤ کو بند کرنے جا رہا ہے؟ جانئے وائرل دعوے کی سچّائی
ایک وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین بھارت کی طرف تمام دریاؤں کے بہاؤ کو بند کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ انڈس واٹر ٹریٹی معطل کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔
یہ پوسٹ ایک ایڈیٹ کی گئی تصویر کے ساتھ شیئر کی گئی ہے جس میں بھارت اور پاکستان کے جھنڈے پس منظر میں اور چینی صدر شی جن پنگ پیش منظر میں دکھائے گئے ہیں۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے: "BREAKING: China preparing to block all its river flow to India in response of breaking the Indus water treaty by India.”

ایک اور سوشل میڈیا تصویر میں لکھا ہے: "Just in, China is preparing to block all its river flow to India in response of breaking the Indus Water Treaty.”

فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی تحقیقات کے لیے DFRAC نے متعلقہ کی الفاظ تلاش کیے۔ اس تلاش کے دوران انٹرنیٹ پر کوئی ایسی خبر یا آرٹیکل موجود نہیں ملا جو اس دعوے کی تصدیق کرے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ پر ایسا کوئی اعلامیہ یا بیان موجود نہیں ہے جس میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہو کہ چین بھارت کی جانب پانی کے بہاؤ کو بند کرنے جا رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے X اکاؤنٹ پر بھی ایسا کوئی بیان یا پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی جو اس قسم کے اقدام کی اطلاع دے۔

البتہ چین کے سرکاری اخبار "Global Times ” میں پاہلگام، کشمیر میں دہشت گرد حملے کے بعد چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جی کون (Guo Jiakun) کے بیان کو شائع کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ چین نے ان رپورٹوں کا نوٹس لیا ہے اور حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت اور ہمدردی کیا، اور دہشت گردی کی ہر قسم کی مخالفت کی۔

نتیجہ
لہٰذا، DFRAC کی جانب سے کیے گئے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل دعویٰ غلط اور بے بنیاد ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ یا اس کے کسی ترجمان نے بھارت کی طرف پانی کے بہاؤ کو بند کرنے کا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ چین نے صرف دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
تجزیہ: فیک