فیکٹ چیک: کیا سنبھل مندر جا رہے ہندو زائرین پر مسلمانوں نے حملہ کیا؟ جانئیے سچّائی

فیکٹ چیک: کیا سنبھل مندر جا رہے ہندو زائرین پر مسلمانوں نے حملہ کیا؟ جانئیے سچّائی

Fact Check Featured Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دو پرتشدد گروہوں کو ایک بس کے سامنے ایک دوسرے پر حملہ کرتے دکھایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک پرتشدد ہجوم نے زائرین کی بس پر بجنے والی بھجن موسیقی بند کرنے کا مطالبہ کیا، جس کے بعد جھگڑا ہو گیا۔ دعوے کے مطابق یہ واقعہ سنبھل میں ماں پورناگری مندر جا رہی بس کے ساتھ پیش آیا۔

Link; Archive Link

This image is a screenshot of a tweet from a Twitter user named "Prabhashkar Saxena" (@Prabhashkar74054). The tweet, written in Hindi, claims that an attack took place in Sambhal, India, on a bus carrying pilgrims returning from a religious trip. It alleges that several passengers were injured, and the attack occurred while the bus was parked at a roadside eatery, playing devotional songs. The tweet uses the term "jihad" to describe the incident, implying communal violence. Several hashtags and mentions are included, such as #Sambhal, @sambhalpolice, @myogiadityanath, and @CoSambhal, possibly to draw attention from authorities. The video thumbnail shows a crowded street with people gathered around, a fallen motorcycle, and a bus in the background, indicating a chaotic scene. The tweet is timestamped at "5:28 PM · Mar 22, 2025," and has 545 views.

Link; Archive Link

فیکٹ چیک

اس وائرل دعوے کی جانچ کے لیے ڈی ایف آر اے سی نے تحقیقات کیں۔ جانچ سے ہمیں آج تک کی 22 مارچ 2025 کی ایک رپورٹ ملی، رپورٹ کے مطابق سنبھل میں پورناگری مندر کے زائرین اور پھل فروشوں کے درمیان تنازعہ ہوا جو تشدد پر منتج ہوا۔ دونوں فریقوں نے ڈنڈوں سے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

Link

اسی طرح، نوبھارت ٹائمز کی 22 مارچ 2025 کی رپورٹ میں بھی زائرین اور پھل فروشوں کے درمیان جھگڑے کی تصدیق کی گئی ہے۔ رپورٹ میں پولیس کی کارروائی اور کچھ افراد کی گرفتاری کا بھی ذکر ہے۔

Link

اس کے علاوہ، سنبھل پولیس کے ٹویٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جھگڑا پھل خریدنے کے دوران دو فریقوں کے درمیان ہوا تھا۔ سنبھل پولیس کے مطابق دونوں فریق ہندو برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس نے 6 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

Link

نتیجہ

لہٰذا، ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ پھل خریدنے کے تنازعے میں ملوث دونوں فریق ہندو تھے، جیسا کہ پولیس نے بتایا ہے۔ سنبھل میں کسی مسلمان فرد یا گروہ نے زائرین پر حملہ نہیں کیا۔ اس لئے سوشل میڈیا پر یوزر کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔