
© WFP غزہ کی 90% سے زیادہ آبادی کو خوراک کی دستیابی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی مکمل طور پر روکے جانے کے بعد غزہ میں 24 روز سے کوئی غذائی، طبی یا دیگر مدد نہیں پہنچ سکی۔ علاقے میں اشیائے ضرورت کی قلت بڑھتی جا رہی ہے اور تنوروں پر روٹی لینے والوں کی طویل قطاریں دوبارہ دکھائی دینے لگی ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام سے امداد کی فراہمی کے لیے راستے کھولنے کے لیے گزشتہ دو روز میں کی جانے والی گیارہ درخواستیں رد کر دی گئی ہیں۔ علاقے میں طبی ٹیموں پر بھاری بوجھ ہے جنہیں تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔
طبی کارکنوں، ایمبولینس گاڑیوں اور ہسپتالوں پر حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں جن میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ علاقے میں طبی سازوسامان، مریضوں اور زخمیوں کو دینے کے لیے خون اور طبی عملے کی شدید کمی ہے۔
امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں
‘اوچا’ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ دنیا کو ان مظالم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 18 مارچ سے اسرائیل کی بمباری دوبارہ شروع ہونے کے بعد تقریباً 800 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 38 ہلاکتیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوئیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں آٹھ امدادی کارکن ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ایسی ہلاکتوں کی تعداد 399 ہو گئی ہے۔ ان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے 289 افراد بھی شامل ہیں۔
19 مارچ کو اقوام متحدہ کے ادارے ‘یو این او پی ایس’، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایم اے ایس) کے کارکن بھی ہلاک و زخمی ہوئے۔
ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ 20 مارچ سے اسرائیل کی فوج کو غزہ کی طرف جانے والے راستے نتساریم کوریڈور کے مشرقی اور وسطی حصوں پر دوبارہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس وقت شمالی و جنوبی غزہ کے مابین نقل و حرکت ساحلی راستے شاہراہ الراشد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل کی حالیہ عسکری کارروائیوں اور غزہ سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے دیے جانے والے احکامات کے نتیجے میں 18 سے 23 مارچ کے دوران ممکنہ طور پر ایک لاکھ 42 ہزار شہری دوبارہ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایسے حالیہ احکامات سے غزہ کا 15 فیصد علاقہ متاثر ہوا ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ اس جنگ میں مجموعی طور پر 50 ہزار فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔