
غزہ کے شہید کے فون چیک کرنے کی تصویر گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
اسرائیل کے محاصرے میں فلسطینی علاقے پر نئے حملے کے تباہ کن پس منظر میں کم از کم 200 بچوں کی جانیں جا چکی ہیں، سوشل میڈیا پراس تصویرکو بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے۔ تصویر میں ایک بچے کے برابر کا جسم سفید چادر سے ڈھکا ہوا دکھائی دے رہا ہے، جو کفن میں لپٹے لاش جیسا لگتا ہے۔ حالانکہ، تصویر میں موجود شخص کو موبائل فون استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پریوزرس نے اس تصویر کو کیپشن دیتے ہوئے شیئر کیا: "یہ ایک معجزہ ہے! غزہ کے شہیدوں میں سے ایک اپنے فون پر میسج چیک کر رہا ہے!”

فیکٹ چیک
ڈی ایف آر اے سی کے تحقیقات سے یہ دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔ ریورس امیج سرچ کے ذریعے یہ تصویر 28 اکتوبر 2022 کے فیس بک پوسٹ سے منسلک ملی- موجودہ تنازعہ سے تقریباً ایک سال پہلے۔ یہ تصاویر ہیلووین کے کاسٹیوم میں ملبوس دو بچوں کو دکھاتی ہیں۔

اس کے علاوہ، ایک تھائی میڈیا رپورٹ نے تصدیق کی کہ فیس بک یوزرسورتنا سواد کٹ نے اصل میں یہ تصویر شیئر کی تھی، جس میں ان کے دو بیٹوں کو سنٹرل کورات میں ہیلووین کڈز فینسی مقابلے کے لیے چھوٹے بھوتوں کے طور پر ملبوس دکھایا گیا تھا۔ مقابلے کے بعد، انہوں نے ایک اپ ڈیٹ پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ نونگ آفئی (سیاہ لباس میں لڑکی) نے تیسری انعام جیتا، جبکہ نونگ آؤفونگ (سفید لباس میں بچہ) کو کوئی انعام نہیں ملا۔

نتیجہ
لہٰذا، ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بڑے پیمانے پرشیئر کی گئی یہ تصویر غزہ میں جاری تنازعہ سے غیر متعلق ہے اور اسے غلط طریقے سے شیئر کیا گیا ہے۔ یہ درحقیقت 2022 میں تھائی لینڈ کے ایک ہیلووین کاسٹیوم مقابلے سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ دعویٰ کہ یہ غزہ میں ایک مرحوم بچے کو موبائل فون استعمال کرتے ہوئے دکھاتی ہے، جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔