
© UNICEF غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں اطلاعات کے مطابق سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ پر اسرائیل کی بمباری بدھ کو بھی جاری رہی جس میں بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیل کی فوج نے شمالی و جنوبی غزہ سے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر اںخلا کا حکم جاری کیا ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ اور بیت حنون جبکہ جنوب میں خان یونس میں فضا سے پمفلٹ پھینکے گئے ہیں جن میں لوگوں کو نقل مکانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی مشیر ورجینیا گامبا اور مو بلیکر نے تشویشناک اور ممکنہ طور پر ناگزیر کشیدگی کے بارے میں خبردار کیا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
دوبارہ نقل مکانی
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ دو ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہونے کے بعد نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو پناہ کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جنوبی غزہ میں بہت سے لوگوں نے مشرقی علاقوں سے انخلا کیا ہے جو اب اپنے رشتہ داروں کے ہاں یا کھلی جگہوں پر مقیم ہیں۔
رفح میں بے گھر لوگوں کی بڑی تعداد دوبارہ ساحلی علاقے المواصی اور دیگر جگہوں کا رخ کر رہی ہے جبکہ شمال میں بیت حنون سے انخلا کرنے والے لوگ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انروا) کے سکولوں میں پناہ لے رہے ہیں۔
غزہ کا محاصرہ جاری
غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی 18 روز سے بند ہے جس سے امدادی کارروائیوں کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں خوراک، پانی، کپروں اور کمبلوں کی شدید قلت ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ سلامتی کی بگڑتی صورتحال کے باعث خوراک کی تقسیم میں خلل آیا ہے۔ تیار کھانا مہیا کرنے والے تقریباً 30 اجتماعی باورچی خانے بند ہو گئے ہیں۔ موجودہ حالات میں تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ بھی متاثر ہوا ہے اور 163 عارضی سکولوں میں تدریسی عمل معطل ہونے سے ہزاروں طلبہ کی تعلیم تک رسائی نہیں رہی۔
تشدد روکنے کا مطالبہ
فرحق نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے نابلوس میں اسرائیل کی فوج نے عین بیت الما پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولا جس کے نتیجے میں پانچ خاندانوں کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنا پڑی۔ ان لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تین روز تک واپس نہ آئیں۔ کیمپ میں عسکری کارروائی کے خوف سے مزید 45 خاندان بھی کیمپ چھوڑ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے حکام نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کو تحفظ دینے، تشدد کو روکنے اور مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔
فرحان حق کا کہنا کشیدگی کی روک تھام اور شہریوں کا تحفط ہنگامی ترجی ہونی چاہیے۔ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ میں انسانی بحرانمزید شدت اخاتیار کر جائے گا جس کے تباہ کن نائج ہوں گے۔