
فیکٹ چیک: کیا کرناٹک حکومت نے صرف مسلم لڑکیوں کے لیے خود دفاعی تربیت شروع کی؟ جانیے سچائی
حال ہی میں کرناٹک کے ہاویری ضلع میں 22 سالہ سواتی رامیش بڈیگیرے کو اس کے بوائے فرینڈ نیاز بینیگیرے نے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔ حالانکہ، پولیس نے اس واقعے میں کسی فرقہ وارانہ پہلو سے انکار کیا ہے۔ اس دوران، سوشل میڈیا پر کچھ یوزرس نے اس واقعے کو بین المذاہب شادی سے جوڑتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت صرف مسلم لڑکیوں کو خود دفاعی تربیت دے رہی ہے اور ہندو لڑکیوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔

فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی جانچ کے لیے ڈی ایف آر اے سی نے کرناٹک حکومت کے 2025-26 کے بجٹ کا تجزیہ کیا اور پایا کہ بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے: "اقلیتی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے زیر انتظام 169 رہائشی اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والی 25,000 طالبات کو خود دفاعی مہارتوں کی تربیت دی جائے گی۔”
کرناٹک اقلیتی امور ڈائریکٹوریٹ کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق، یہ محکمہ مسلم، عیسائی، جین، بدھ، سکھ اور پارسی برادریوں کی بہبود کے لیے کام کرتا ہے۔ یعنی، یہ اسکیم صرف مسلم طالبات کے لیے نہیں، بلکہ تمام اقلیتی برادریوں کی طالبات کے لیے ہے۔

ڈی ایف آر اے سی کے چھان بین میں یہ بات سامنے آئی کہ بسوراج بمّئی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے بھی اسی طرح کی اسکیم چلائی تھی۔ 7 فروری 2022 کو، سری بمّئی نے "اوناکے اوباوّا” پروجیکٹ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت پسماندہ طبقے اور سماجی بہبود کے محکمے کے ہاسٹلوں میں رہنے والی 50,000 طالبات کو خود دفاعی تربیت دینے کی اسکیم بنائی گئی تھی۔ انہوں نے اس اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا، "اس کا نام اوناکے اوباوّا کے نام پر رکھا گیا ہے، نام ہی لڑنے کی طاقت دیتا ہے۔”

نتیجہ
ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل دعویٰ گمراہ کن ہے ۔ یہ اسکیم تمام اقلیتی برادریوں—مسلم، عیسائی، جین، بدھ، سکھ اور پارسی—کی طالبات کے لیے ہے، تاکہ خود اعتمادی اور عوامی تحفظ کو بڑھایا جا سکے۔ اس سے پہلے بی جے پی حکومت کے دور میں بھی اسی طرح کی اسکیم چلائی گئی تھی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس طرح کے پروگرام کسی ایک حکومت یا برادری تک محدود نہیں ہیں۔