
اسلاموفوبیا: مسلم مخالف تعصب کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت، گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ مذہبی گروہوں اور کمزور لوگوں کے خلاف عدم رواداری اور انتہاپسندانہ نظریات فروغ پا رہے ہیں۔ امن و ہم آہنگی کے لیے سبھی کو مسلم مخالف تعصب اور غیرملکیوں سے نفرت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔
مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ نسلی بنیاد پر لوگوں کو خطرناک قرار دے کر ان سے مخالفت اور نفرت کو ہوا دینے، انسانی حقوق پامال کرنے کی پالیسیوں اور افراد و عبادت گاہوں پر حملوں کا چلن عام ہو رہا ہے۔ ان حالات میں سبھی کو تعصب، تفریق اور اخراج کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ جب کسی ایک گروہ پر حملہ ہوتا ہے تو سبھی کی آزادیاں اور حقوق خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سماجی ہم آہنگی کو مضبوط بنائجیں اور مذہبی آزادی کو تحفظ دیں۔ علاوہ ازیں، آن لائن دنیا میں نفرت کے اظہار اور ہراسانی کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ضروری ہیں۔
مسلم مخالف جذبات
اس دن کی مناسبت سے جمعے کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے نمائندے جنرل اسمبلی کے ہال میں جمع ہوئے جنہوں نے مسلم مخالف جذبات میں پریشان کن اضافے کی جانب توجہ دلائی۔
اقوام متحدہ نے یہ دن منانے کا فیصلہ 2022 میں کیا تھا اور اس کے لیے جنرل اسمبلی میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں انسانی حقوق اور مذہبی تنوع کے احترام کی بنیاد پر رواداری اور امن کے ماحول کو فروغ دینے کی بین الاقوامی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے کہا گیا تھا۔
اس قرارداد میں لوگوں کے خلاف ان کے مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے اقدامات اور عبادت گاہوں پر حملوں کی سختی سے مذمت بھی کی گئی تھی۔
اجتماعی ذمہ داری
اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے نفرت کے پھیلاؤ میں انتہاپسندانہ تصورات کے کردار کی جانب توجہ دلائی۔ انہوں نے مذہب کے ساتھ تشدد کے بیانیے کو وابستہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدنیتی پر مبنی ارادوں کے لیے اسلام کے نام کا غلط استعمال ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں سے نفرت کوئی الگ مسئلہ نہیں بلکہ یہ اجنبیوں سے نفرت، نسل پرستی، جنس پرستی اور نفرت کے تیزی سے بڑھتے پھیلاؤ سے جڑا ہے۔
خواتین کی غیرمنصفانہ عکاسی
فائلیمن یانگ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پر قابو پانے کے لیے بالخصوص مسلمان خواتین کی عکاسی کے حوالے سے رواداری کے وسیع تر عزم کی ضرورت ہے۔ ناجائز طور پر مسلمان خواتین کو مذہبی جبر کا شکار دکھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں کہیں زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے ایسی مشمولہ پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا جن کے ذریعے تنوع کی حوصلہ افزائی ہو سکے اور سبھی کے لیے مساوی حقوق کی یقینی ضمانت ملے۔
اتحاد اور مفاہمت
‘تہذیبوں کے اتحاد’ کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی نمائندے میگوئل اینجل موریشینوز نے مسلمانوں سے نفرت کو روکنے کے اقدامات پر زور دیتے ہوئے اتحاد اور باہمی مفاہمت کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سبھی کو ہر طرح کی نفرت اور تفریق کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسا ماحول پیدا کریں جس میں پرامن مکالمے کو فروغ ملے اور تمام مذاہب اور معاشروں میں ایک دوسرے کے لیے احترام کے جذبات تقویت پائیں۔