
فیکٹ چیک: کیا وراٹ کوہلی نے کہا – اسلام کے ماننے والوں کو نشانہ بنانا آئین کے خلاف ہے؟ جانیے سچائی
سوشل میڈیا پر بھارتی کرکٹر وراٹ کوہلی کا ایک بیان وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ بھارت کے مسلمانوں کی حمایت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ٹویٹر یوزر دیویا کماری نے وراٹ کوہلی کی تصویرکا ایک پوسٹر شیئر کیا۔ اس پوسٹر پر لکھا ہے – "مسلمان بھی بھارت کے شہری ہیں، انہیں بھی اپنی عبادت کرنے کی آزادی ہے۔ اسلام کے ماننے والوں کو نشانہ بنانا آئین کے خلاف ہے۔ بھارت کے مسلمانوں نے پاکستان کو چھوڑ کر بھارت کو چُنا، وطن پرستی ثابت کرنے کے لیے یہی کافی ہے۔”

Source: X
وائرل پوسٹر کو کئی دیگر یوزرس نے فیس بک پر بھی شیئر کیا ہے اور اسی طرح کے دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے ۔ جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے ۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی جانچ کے لیے ڈی ایف آر اے سی نے وراٹ کوہلی سے جڑی تمام میڈیا کوریج کی جانچ کی، لیکن ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں وراٹ کوہلی نے ایسا کوئی بیان دیا ہو۔
آگے کی جانچ میں ہم نے ٹویٹر پر وراٹ کوہلی کے ہینڈل کی جانچ کی، لیکن ہمیں وہاں بھی ایسا کوئی بیان نہیں ملا۔ اس دوران ہمیں مسلمانوں سے جڑی کوہلی کی صرف ایک پوسٹ دکھائی دی، جو عید کی مبارکباد سے متعلق تھی۔ یہ مبارکباد کا پیغام انہوں نے 26 اکتوبر 2012 کو پوسٹ کیا تھا۔

Source: X
ہم نے کوہلی کے فیس بک پیج اور انسٹاگرام اکاؤنٹ کی بھی جانچ کی، لیکن اس بیان سے جڑی کوئی معلومات نہیں ملیں۔
نتیجہ
لہٰذا، ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل دعویٰ فیک ہے، کیونکہ وراٹ کوہلی نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔