شام میں بکھرے اَن پھٹے بارودی مواد سے ایک ماہ کے دوران بچوں سمیت 100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں یہ مواد اور بارودی سرنگیں صاف کرنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر مدد فراہم کرے۔
ہنگامی حالات کے لیے یونیسف کے اطلاعاتی منتظم (کمیونیکیشن مینیجر) ریکارڈو پائرز نے بتایا ہے کہ گزشتہ نو سال کے دوران ملک کے 14 شہروں میں بکھرا بارودی مواد (یو ایکس او) پھٹنے کے 422,000 واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے تقریباً نصف حادثات ایسے تھے جن میں بچوں کو کسی نہ کسی طرح کا نقصان پہنچا۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں بارودی سرنگیں اور ایسا دیگر مواد ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کی باقیات ہیں جس سے چھوٹے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں ‘یو ایکس او’ کی زد میں آ کر 116 بچے ہلاک و زخمی ہوئے تاہم یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت شام میں بچوں کی ہلاکتوں کا یہی سب سے بڑا سبب ہے۔ ملک میں 300,000 سے زیادہ بارودی سرنگیں اب بھی موجود ہیں جو زندگی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔
ہر قدم پر المیہ
ریکارڈو پائرز نے کہا کہ شام میں تقریباً 50 لاکھ بچے اس خطرے کی زد میں ہیں اور ہر قدم پر انہیں ناقابل تصور المیے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں ہونے والی نقل مکانی کے باعث یہ خطرات بڑھ گئے ہیں۔ نومبر 2024 کے بعد بے گھر ہونے والوں میں 250,000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں کو اور اپنے گھروں کو واپس آنے والوں کے لیے یہ بارودی مواد ایک مستقل اور ناقابل گریز خطرہ ہے۔
8 دسمبر کو بشارالاسد حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد اس خطرے نے مزید شدت اختیار کر لی ہے کیونکہ شام کی فوج نے پسپائی اختیار کرتے وقت بہت سا اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد حمص اور دمشق میں چھوڑ دیا تھا۔
زندگی بھر کا روگ
ریکارڈو پائرز نے بتایا کہ ابتدائی عمر کے بچوں کو ‘یو ایکس او’ کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ اگر بارودی مواد پھٹنے کے نتیجے میں بچوں کی جان نہ بھی جائے تو انہیں عمر بھر کے لیے جسمانی معذوری کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایسے میں وہ سکول نہیں جا سکتے یا انہیں ضروری طبی نگہداشت تک رسائی میں مشکل ہو سکتی ہے۔
شام میں بارودی سرنگوں کی صفائی، اَن پھٹے گولہ باورد کے بارے میں آگاہی دینے اور متاثرین کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہے۔ ملک کی تعمیرنو کے لیے بین الاقوامی برادری کی بات چیت میں ‘یو ایکس او’ کی صفائی کے کام پر توجہ دینا لازم ہے۔
یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بکھرے بارودی مواد کی صفائی کے لیے لاکھوں ڈالر درکار ہیں اور یہ وسائل بروقت میسر آنے کی صورت میں ہزاروں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ اس طرح شام دوبارہ اوسط درجے کی آمدنی والا ملک بن سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے طلب کردہ مالی وسائل کچھ زیادہ نہیں ہیں۔