انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کے طبی حق کو کھلے عام پامال کر رہا ہے اور اس کے اقدامات لوگوں کی صحت و زندگی چھیننے کی منظم کوشش ہیں۔
جسمانی و ذہنی صحت کے حق پر خصوصی اطلاع کار لالینگ موفوکینگ اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خصوصی اطلاع کار فرانچسکا البانیز کا کہنا ہے کہ 15 ماہ سے جاری نسل کشی کے دوران اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں شہریوں کے صحت کے حق پر کھلم کھلا حملے کیے ہیں جس پر کسی کا کوئی محاسبہ نہیں ہو رہا۔
دونوں ماہرین نے کہا ہے کہ طبی عملے اور تنصیبات کو دوران جنگ ہر طرح کے حالات میں تحفظ ملنا چاہیے جبکہ غزہ میں صورتحال انتہائی ہولناک ہے۔
ہسپتال میں ہلاکتیں
ماہرین نے اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال پر حملے اور اس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی گرفتاری کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے ایک اور معالج کو ہراساں اور اغوا کر کے ناجائز قید میں رکھا ہوا ہے۔ ایسے اقدامات اسرائیل کی جانب سے غزہ میں صحت کا حق سلب کرنے کی منظم کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ڈاکٹر حسام کو حراست میں لیے جانے سے پہلے ان کے بیٹے کو ان کے سامنے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وہ اسرائیل کے نسل کش اقدامات کے نتیجے میں زخمی ہونے کے باوجود اپنے فرائض انجام دے رہے تھے جبکہ ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری بھی جاری تھی۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی فوج نے ہسپتال کے اندر بھی بعض لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا جن میں ایک ایسا فلسطینی بھی شامل ہے جو اس وقت سفید جھنڈا اٹھائے کھڑا تھا۔
طبی کارکنوں پر حملے
ماہرین کے مطابق، اب تک غزہ میں طبی عملے کے 1,057 سے زیادہ ارکان کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ بہت سے لوگ ناجائز حراست میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینی طبی عملے کے بہادرانہ اقدامات ثابت کرتے ہیں کہ طبی حلف کیا ہوتا ہے۔ ان لوگوں کا کام ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جاری نسل کشی کو بھی آشکار کر رہا ہے۔
ماہرین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ قابض طاقت کی حیثیت سے وہ غزہ اور پورے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں زندگی اور صحت کے حق کا احترام کرے اور ڈاکٹر حسام ابو صفیہ سمیت ناجائز طور پر گرفتار کیے گئے دیگر تمام طبی کارکنوں کی فوری رہائی یقینی بنائے۔
جنگ بندی کا مطالبہ
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 15 ماہ سے جاری اس جنگ میں کوئی علاقہ اور کوئی بھی فرد محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ نئے سال کے آغاز پر جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواصی پر حملوں میں درجنوں لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسرائیل کی فوج نے اس علاقے کو شہریوں کے لیے محفوظ قرار دے رکھا ہے اور حالیہ حملہ اس بات کی ایک اور یاد دہانی ہے کہ غزہ میں کسی جگہ کو محفوظ سمجھنا غلط ہو گا۔
کمشنر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اگر اب بھی جنگ بندی عمل میں نہ آئی تو مزید بہت سے المیے دیکھنے کو ملیں گے۔
الجزیرہ نیوز پر پابندی
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے الجزیرہ نیوز کو مقبوضہ مغربی کنارے میں کام سے روکنے کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قطر سے تعلق رکھنے والے اس نیوز چینل پر ‘گمراہ کن اور باعث نزاع’ مواد نشر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا پاس کرے۔
‘انروا’ نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے عالمی میڈیا کو غزہ میں کام کرنے اور اطلاعات دینے سے بدستور روک رکھا ہے۔ صحافیوں کو غزہ میں آنے اور وہاں سے آزادانہ طور سے اطلاعات فراہم کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔