امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں طبی سہولیات اور ہنگامی امداد کی فراہمی جیسی بنیادی خدمات کو منظم طریقے سے ختم کیا جا رہا ہے۔
‘اوچا’ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال بھی اب بند ہو چکا ہے جو علاقے میں اب تک کسی حد تک فعال واحد طبی مرکز تھا۔
“The basics of human survival are being destroyed in #Gaza."
— OCHA OPT (Palestine) (@ochaopt) December 29, 2024
We’re denied access to people besieged in the North; those who’ve escaped still face appalling conditions with insufficient water, sanitation or food.
Nowhere is safe in Gaza.
🔈Listen to @_jwhittall. pic.twitter.com/KV2NoP3yfT
اسرائیل نے 27 دسمبر کو ہسپتال پر حملہ کیا۔ اس موقع پر وہاں مریضوں اور عملے کو بیدخل کر دیا گیا جبکہ ہسپتال کے ڈائریکٹر کو اسرائیلی فوج نے تحویل میں لے لیا۔ امدادی کارکنوں نے دس مریضوں کو انڈونیشین ہسپتال میں منتقل کیا جہاں پانی، بجلی اور نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کے باعث طبی خدمات کی فراہمی پہلے ہی معطل ہے۔
کمال عدوان ہسپتال چھوڑنے والے چار مریضوں کو اسرائیلی فوج نے ایک چیک پوسٹ پر حراست میں لے لیا جبکہ بقیہ مریض اور ان کی نگہداشت کرنے والے طبی کارکن انتہائی مخدوش حالات میں بے یارومددگار چھوڑ دیے گئے۔
طبی مدد کی رسائی میں رکاوٹیں
شمالی غزہ کے علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔ اقوام متحدہ کی ترجمان فلورنسیا سوتو نینو مارٹینز نے کہا ہے کہ اکتوبر کے بعد علاقے میں امدادی رسائی کی 150 سے زیادہ کوششیں اسرائیل کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باعث ناکام رہیں۔ جن امدادی کارروائیوں کی اجازت ملی انہیں بھی طویل تاخیر کا سامنا رہا۔
27 اور 29 دسمبر کے درمیان چار میں سے تین طے شدہ امدادی مشن اسرائیل کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باعث روک دیے گئے۔ گزشتہ اتوار کو ایک طبی مشن کمال عدوان ہسپتال سے انخلا کرنے والے مریضوں اور طبی عملے کے لیے بنیادی طبی سازوسامان، خوراک اور پانی لے کر شمالی غزہ پہنچنے میں کامیاب رہا۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ امدادی کارکنوں کو لوگوں تک مدد پہنچانے کے لیے محفوظ اور بلارکاوٹ نقل و حرکت کی ضمانت ملنی چاہیے۔
انسانی امداد کی قلت اور لوٹ مار
جنوبی غزہ میں گزشتہ تین روز کے دوران امدادی سامان کے ٹرک لوٹے جانے کے دو واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ایسے واقعات کے باعث ناصرف ضرورت مند لوگ امداد سے محروم رہتے ہیں بلکہ امدادی کارکنوں کی زندگی کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
غزہ میں تجارتی اور امدادی سامان کی آمد پر اسرائیل کی پابندیوں کے باعث لوگوں کو ہنگامی ضرورت کی خوراک، پناہ کے سامان اور موسم سرما میں گرم کپڑوں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی اصولوں کا احترام کریں تاکہ شہریوں کا تحفظ اور انسانی امداد کی محفوظ فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ عالمی برادری غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور غیرمحفوظ لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات کرے۔