حال ہی میں شام میں اسد حکومت کا تختہ الٹ کر باغیوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں فوجی وردیوں میں ملبوس کچھ افراد کو چرچ کے گنبد پر لکڑی کی صلیب لگا کر صلیب کا احترام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر اسے شام میں اقتدار کی حالیہ تبدیلی سے جوڑتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ آشوری عیسائی جنگجوؤں نے ان کے شہر کو اسلامی دہشت گردوں سے آزاد کرالیا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پڑتال کے لیے ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا،ہمیں 23 اکتوبر 2016 کی فرانس 24 کی ایک رپورٹ ملی جس کے مطابق عراق کے شہر موصل کے قریب بارٹیلہ کا عیسائی قصبہ آزاد ہو گیا ہے۔ عراق کے انسداد دہشت گردی ونگ گولڈن بریگیڈ نے شہر کو اسلامک اسٹیٹ آئی ایس گروپ سے دوبارہ چھڑا لیا ہے۔ گولڈن بریگیڈ نے آزادی کے بعد سب سے پہلے قصبے کے چرچ کے گنبد پر کراس نصب کیا جسے آئی ایس گروپ نے تباہ کر دیا تھا۔ بارٹیلا، اگست 2014 میں اس وقت خالی ہو گیا تھا جب آئی ایس اسلامک اسٹیٹ دہشت گرد گروپ نے قصبے پر قبضہ کر لیا تھا۔
مزید برآں، ایس ڈیجیٹل نے 26 اکتوبر 2016 کی رپورٹ میں بتایا کہ نینوی کے میدان پر بارٹیلا میں دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد، عراقی عیسائی فوجیوں نے درختوں کے تنے سے ایک کراس بنا کر اسے ملک کے جھنڈے کے ساتھ گرجا گھر کے اوپر لگا دیا،
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال فی الحال کی ملک شام کی نہیں ہے بلکہ 2016 کی عراق کی ہے جب عراقی عیسائی فوجیوں نے بارٹیلا قصبے کو آئی ایس سے آزاد کرانے کے بعد ایک چرچ کے گنبد پر صلیب نصب کی تھی۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہیں۔