ملک شام میں بشار الاسد کو 27 نومبر کو اچانک سے ایک باغی حملے کا سامنا کرنا پڑا جس نے شام اور دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور صدر بشار الاسد کو 08 دسمبر 2024 کو شام میں حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ جبکہ شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق اب اسد سے آزاد ہے۔
اسی درمیان سوشل میڈیا پر شام کے صدر بشار الاسد کی موت کے پوسٹ وائرل ہو رہے ہیں۔ پوسٹ کو شیئر کر ایک یوزر نے لکھا "بشار الاسد مارے گئے
اسکے علاوہ کئی دوسرے یوزرس نے اس یوسٹ کو شیئر کیا اور اسی طرح کے دعوے کیے۔ جنکا لنک یہاں اور یہاں دیکھا
جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
پڑتال کرنے پر، ڈی فریک نے یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ ہمیں خبروں کے حوالے سے متعدد میڈیا رپورٹس ملیں۔ ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق "روس کی جانب سے انسانیت کی بنیاد پر سیاسی پناہ دینے کے بعد شام کے سابق صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ساتھ ماسکو میں ہیں، کریملن کے ایک سورس نے اتوار کو روسی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا، کہ روسی فوجی اڈوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسد ملک شام سے نکل گئے ہیں اور انہوں نے اقتدار کی پرامن منتقلی کے احکامات دیے ہیں، اتوار کے روز باغی جنگجو بلا مقابلہ دمشق میں آ پہنچے ، جس سے اسد کے خاندان کی تقریباً چھ دہائیوں پر محیط حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا۔
مزید برآں، ہمیں ‘بی بی سی’ کی ایک رپورٹ بھی ملی جس میں روسی خبر رساں ایجنسیوں کے کریملن کے ایک سورس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ "بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ ماسکو پہنچے ہیں اور انہیں "انسانی ہمدردی کے پیش نظر” پناہ دی گئی ہے، جبکہ روس کے سرکاری ٹی وی نے بھی اس خبر کو رپورٹ کیا ہے ،جس نے شام کے سابق صدر کے ٹھکانے کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا ہے اور باغیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا ہے ۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واظح ہے کہ بشار الاسد کی موت کی خبر جھوٹی ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔