نومبر کو نچلی عدالت نے راجستھان کے اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کو ہندو مندر قرار دینے کی درخواست کو قبول کر اس کیس سے متعلق تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ 5 دسمبر کو دی ہے۔ دریں اثناء سوشل میڈیا پر خواجہ غریب نواز اجمیر درگاہ کے حوالے سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔ ویڈیو میں ایک ہجوم کو ہاتھوں میں مشعلیں لیے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس ویڈیو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہندوؤں نے خواجہ غریب نواز کی درگاہ پر احتجاج کیا اور اس دوران مظاہرین آگ میں جھلس گئے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 29 نومبر 2024 کی امر اوجالا کی ایک رپورٹ موصول ہوئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں مشعل برداری کے دوران جمعرات کی دیر رات پیش آئے ایک حادثے میں بڑی تعداد میں لوگ جھلس گئے۔ شہر کی ایک تنظیم راشٹربھکت ویر یووا منچ کی جانب سے بڈا بم علاقہ میں خراج عقیدت سبھا پروگرام رکھا گیا تھا جس کے بعد مشعل بردار جلوس بھی نکالا گیا۔ جلوس کے اختتام کے وقت کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں پکڑی ہوئی مشعلیں دھکے کی وجہ سے الٹ گئیں جس سے ان میں موجود تیل اور چورا بھبھک اٹھا اور آگ کا ایک بڑا گولہ بن گیا۔ جس کی وجہ سے وہاں موجود لوگوں کے چہرے اور ہاتھ جل گئے۔
اس کے علاوہ ٹی وی نائین ہندی کی 29 نومبر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں مشعل برداری کی اختتامی تقریب میں پیش آنے والے حادثے میں 50 سے زیادہ لوگ جھلس گئے۔ مشعل جلوس کا اہتمام راشٹر بھکت ویر یووا منچ نے کیا تھا۔ تلنگانہ بی جے پی لیڈر ٹی راجہ اور مغربی بنگال بی جے پی کی ترجمان نازیہ خان نے دہشت گردی کے خلاف منعقد اس پروگرام میں شرکت کی اور پروگرام سے خطاب کیا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو خواجہ غریب نواز اجمیر درگاہ پر ہندوؤں کے مظاہرے کا نہیں ہے بلکہ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں مشعل کے جلوس کے دوران پیش آنے والے حادثے کا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔