آندھرا پردیش کے حوالے سے ایک دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے کہ آندھرا پردیش کی چندرا بابو نائیڈو حکومت نے آندھرا پردیش اسٹیٹ وقف بورڈ کو ختم کر دیا ہے۔
ایک یوزر نے پوسٹ شیئر کر لکھا، "چندرا بابو اور پون کلیان نے وقف بورڈ پر سرجیکل اسٹرائیک کی۔ آندھرا حکومت نے ریاست میں وقف بورڈ کو ختم کر دیا ہے۔ یہ آندھی نہیں بلکہ طوفان ہے”۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل دعوے کی پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈ سرچ کیے۔ ہمیں دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو نے ریاستی وقف بورڈ کو تحلیل کر دیا ہے۔ اسے پچھلی جگن موہن حکومت نے تشکیل دیا تھا۔
نومبر 30 ,کو جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ ‘ہائی کورٹ نے آندھرا پردیش وقف بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب پر روک لگا دی تھی۔ اور ریاستی وقف بورڈ کی تشکیل کے 2023 کے حکومتی حکم کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے زیر التوا کیس کی وجہ سے ایک انتظامی خلا پیدا ہو گیا تھا۔ اب ریاست میں ایک نیا وقف بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وقف بورڈ کی تشکیل جگن حکومت کے دوران 21 اکتوبر 2023 کو ہوئی تھی۔ اور شیخ خواجہ کو متولی، ایم ایل اے حفیظ خان اور ایم ایل سی روح اللہ کو وقف بورڈ کا ممبر بنایا گیا تھا۔ 8 دیگر کو وقف بورڈ کا ارکان نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم شیخ خواجہ کے انتخاب اور وقف بورڈ کی تشکیل کے لیے جاری کیے گئے گورنمنٹ آرڈر،جی او 47 کی درستگی کو کئی رٹ درخواستوں کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جاگرن کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کی چندرا بابو نائیڈو حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کو تحلیل کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ وقف املاک کی حفاظت اور وقف بورڈ کے کام کاج کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں ایک نیا وقف بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ آندھرا پردیش وقف بورڈ کو ختم کرنے کا وائرل دعویٰ غلط ہے۔ چندرا بابو نائیڈو حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کو تحلیل کر دیا ہے جسے پچھلی جگن حکومت نے اکتوبر 2023 میں تشکیل دیا تھا۔ اب ریاست میں وقف بورڈ نئے سرے سے تشکیل دیا جائے گا۔