لبنان میں اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے مابین لڑائی میں مزید شدت آ گئی ہے جہاں شہریوں کی ہلاکتیں 3,500 سے تجاوز کر گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ لبنان میں بچوں کو درپیش بحران غزہ جیسی صورت اختیار کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کی عارضی سرحد (بلیو لائن) پر تعینات اقوام متحدہ کے امن مشن (یونیفیل) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان کی سرحدی حدود میں طویل فاصلے تک زمینی حملے کر رہی ہے۔ ان حملوں میں کفر قلع، معرون الراس اور دیگر دیہات مکمل تباہ ہو گئے ہیں۔
In #Lebanon, hundreds of thousands have been made homeless, medical facilities are being targeted, schools are closed, and alarming signs of emotional turmoil are becoming increasingly evident.
— UNICEF Lebanon (@UNICEFLebanon) November 19, 2024
The ongoing carnage is eliciting no meaningful response from those with the power to… pic.twitter.com/GQaJ9X0ibm
مشن کے ترجمان آندریا ٹینینٹی نے بیروت سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملک میں بیشتر ہلاکتیں 17 ستمبر کے بعد ہوئی ہیں۔ اسرائیل کی روزانہ بمباری اور حزب اللہ کی جانب سے اس کے خلاف ڈرون حملوں کے نتیجے میں بلیو لائن کے آر پار بڑے پیمانے پر تباہی ہو رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یونیفیل کی چیک پوسٹوں اور تنصیبات پر بھی براہ راست حاملے ہو رہے ہیں تاہم 50 ممالک کے 10 ہزار سے زیادہ امن کاروں پر مشتمل فورس بدستور اپنی جگہ پر رہ کر فرائض انجام دے رہی ہے۔
بچوں کی بڑھتی ہلاکتیں
یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران لبنان کی جنگ میں 200 سے زیادہ بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ لبنان کے حالات بھی تیزی سے غزہ کی سی صورت اختیار کر رہے ہیں جہاں بچوں کو درپیش بحران پر توجہ نہیں دی جا رہی اور ناقابل تصور حالات ہولناک اور ناقابل قبول معمول بن رہے ہیں۔
اتوار (10 نومبر) کو ایک ہی خاندان کے 27 افراد اسرائیل کی بمباری میں ہلاک ہو گئے جن میں سات بچے بھی شامل تھے۔ اسی روز ایک اور حملے میں مزید دو بچوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ منگل کو 13 بچے ہلاک اور 13 زخمی ہوئے جبکہ بدھ کو چار بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں جو پناہ کی تلاش میں جنوبی علاقے سے نقل مکانی کر رہے تھے۔
گزشتہ جمعرات کو تین بچے ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔ گزشتہ ہفتے کو پانچ بچوں کی ہلاکت ہوئی جن میں تین کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ اس حملے میں لبنان کی ایک قومی فٹ بال ٹیم کی نمائندگی کرنے والی کھلاڑی سیلائن حیدر بھی شامل ہیں جو سر پر بم کا ٹکڑا لگنے کے بعد کوما میں چلی گئیں اور ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے روز اسرائیل کی بمباری میں چار سال عمر کی دو جڑواں بہنیں ہلاک ہو گئی تھیں۔
غزہ جیسے حالات
ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ کے باعث روزانہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں جن کی ذہنی و جسمانی صحت اور تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ رواں مہینے کے آغاز میں بچوں کے سکول دوبارہ کھولنے کی کوششیں بڑے پیمانے پر شدید بمباری کے باعث کامیاب نہیں ہو سکیں۔
یونیسف نقل مکانی کرنے والوں کی پناہ گاہوں میں کمبل، سلیپنگ بیگ، گدے صحت و صفائی کا سامان کھانا اور دیگر سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ ادارے کو اپنی امدادی سرگرمیوں کے لیے درکار مالی وسائل میں سے اب تک 20 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں جبکہ ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ لبنان میں جنگ کے باعث تقریباً نو لاکھ لوگوں نے اندرون ملک نقل مکانی کی ہے۔ پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے پناہ کی تلاش میں شام اور دیگر ممالک کا رخ کیا ہے جن میں 57 فیصد کا تعلق جنوبی لبنان میں بلیو لائن کے قریبی علاقوں سے ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق 15 نومبر تک ملک بھر میں ہسپتالوں پر حملوں میں 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ اس جنگ میں مجموعی طور پر طبی عملے کے 200 سے زیادہ ارکان ہلاک اور 300 زخمی ہو چکے ہیں۔
یونیفیل پر حملے
آندریا ٹینینٹی نے بتایا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد براہ راست اور بالواسطہ حملوں میں یونیفیل کی تنصیبات، اہلکار اور قافلے 162 مرتبہ متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے ایک تہائی سے زیادہ واقعات گزشتہ دو ماہ سے بھی کم وقت میں پیش آئے۔ تاہم خوش قسمتی سے ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یونیفیل نے 21 جون سے 20 اکتوبر تک بلیو لائن کے قریب 1,200 امدادی سرگرمیاں کی ہیں جن میں لبنانی ہلال احمر اور محکمہ شہری دفاع کے کام میں سہولت دینے، امدادی اداروں اور صحافیوں کے ساتھ تعاون اور علاقے میں تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس جنگ میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے تاہم جنگ بندی اور مسائل سلجھانے کے لیے عالمی مطالبات اور بات چیت کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔