اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور قیام امن و سیاسی امور کے شعبے کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کو 1,000 یوم ہو گئے ہیں جہاں لوگوں کو تاحال بڑے پیمانے پر موت، تباہی اور مایوسی کا سامنا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ملک کے مشرقی اور جنوبی حصے میں مزید علاقے جنگ کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ اس پرتشدد تنازع کو ختم کرنےکے لیے سیاسی عزم اور متحدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
اس جنگ میں یوکرین کے 12,164 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 600 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں جبکہ 26 ہزار افراد زخمی ہیں اور یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس ہفتے روس نے یوکرین بھر میں 120 میزائل اور 90 ڈرون داغے جس سے خاص طور پر توانائی کی تنصیبات کو نقصان پہنچا اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور املاک کا نقصان ہوا۔
شہریوں کا تحفظ
انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یوکرین میں اہم شہری تنصیبات کو منظم طور پر تباہ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی بڑی تعداد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو گئی ہے۔ اب تک 580 طبی مراکز تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے جبکہ محاذ جنگ کے قریبی علاقوں میں طبی اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ہلاک ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں 1,358 تعلیمی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے یوکرین کو اپنے مہیا کردہ میزائلوں سے روس کے اندر حملوں کی اجازت دیے جانے کے معاملے پر کہا کہ تمام فریقین ہر جگہ اور ہر طرح کے حالات میں شہریوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنائیں۔
تباہی اور امدادی کوششیں
روز میری ڈی کارلو نے اس جنگ کے نتیجے میں شدید ماحولیاتی نقصان پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کاخووا ڈیم کی تباہی سے مقامی ماحولیاتی نظام اور زراعت کا نقصان ہوا ہے۔ اب یوکرین کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں۔ اندازے کے مطابق ملک کے ایک چوتھائی رقبے پر یہ سرنگیں موجود ہیں اور یہ علاقہ سوئزرلینڈ کے رقبے سے چار گنا بڑا ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بقا کے لیے انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ جنگ کے باعث 40 لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ 68 لاکھ نے دیگر ممالک میں پناہ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارے تعمیرنو اور بحالی کی کوششوں کے لیے تیار ہیں اور ملک میں توانائی کی تنصیبات کو مضبوط بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، موسم سرما میں جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو ضروری امداد کی فراہمی کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں، تاہم اس مقصد کے لیے مزید مالی وسائل درکار ہیں۔
جوہری حادثے کا خدشہ
انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے سنگین خدشات کے باوجود ملک میں جوہری حادثے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ژیپوریژیا میں واقع یورپ کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر اور دیگر حساس مقامات کے قریب عسکری سرگرمیوں کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کسی واقعے کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ تمام فریقین پر لازم ہے کہ وہ جوہری تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دارانہ قدم اٹھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے ہزاروں فوجی روس کی جانب سے لڑنے کے لیے بھیجے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے تنازع مزید شدید اور بین الاقوامی ہو جائے گا۔ یورپ میں جنگ کے عالمگیر نتائج ہوں گے، اس سے علاقائی استحکام کمزور پڑ جائے گا اور ارضی سیاسی اختلافات گہرے ہو جائیں گے۔
انڈر سیکرٹری جنرل نے کونسل کے ارکان سے کہا کہ اس جنگ کو مربوط سفارتی کوششوں اور سیاسی عزم کے ذریعے ختم کیا جانا ضروری ہے۔