اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے خبردار کیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں روزانہ ضرورت کی خوراک ناپید ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں کے بھوکوں مرنے کا خطرہ ہے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں بازار خوراک سے تقریباً خالی ہو گئے ہیں اور کھانے پینے کی باقیماندہ اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ چند روز قبل غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ غزہ بھر میں اور خاص طور پر شمالی علاقوں میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے۔
🔹Famine is likely imminent in northern #Gaza say @theIPCinfo
— UNRWA (@UNRWA) November 13, 2024
🔹On average 37 humanitarian trucks entered the Gaza Strip daily in October, an all-time low since the war began
🔹18 Palestinians were reportedly killed in the #WestBank between 28 October and 10 November
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، رواں مہینے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی جانب سے شمالی غزہ میں خوراک اور طبی سازوسامان پہنچانے کی درخواستیں اسرائیلی حکام کی جانب سے اجازت نہ ملنے یا زیرالتوا ہونے کے باعث پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکیں۔
شمالی غزہ میں تباہ کن حالات
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں جن سے بچنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں نے غیرمحفوظ سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے جو کسی بھی وقت منہدم ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے سکولوں پر 64 حملوں کی تصدیق کی ہے جن میں بیشتر پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
شمالی علاقوں سے حالیہ ہفتوں میں ایک لاکھ 30 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ راستوں میں جا بجا لاشیں بکھری نظر آتی ہیں جن پر کتے منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں۔
جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے غزہ بھر میں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور زچہ کی اموات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اطلاع دی ہے۔ ایک لاکھ 55 ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو شدید بھوک، تھکن اور تکالیف کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ کے 36 ہسپتال جزوی طور پر ہی فعال ہیں جبکہ 133 مراکز صحت میں سے 47 میں ہی کسی حد تک طبی خدمات میسر ہیں۔ 13 ماہ سے جاری جنگ میں 43,469 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ اندازوں کے مطابق 10 ہزار افراد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں۔
لبنان میں بڑھتی ہلاکتیں
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے مطابق جنگ زدہ لبنان میں بھی انسانی حالات انتہائی مخدوش ہوتے جا رہے ہیں۔ 5 تا 11 نومبر اسرائیل کے حملوں میں 241 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 642 افراد زخمی ہو گئے۔ ‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ ایک سال سے جاری کشیدگی میں مجموعی طور پر 3,300 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جن میں 203 بچے اور 644 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اس عرصہ میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 14,222 ہے۔
گزشتہ مہینے لبنان بھر میں اسرائیل کی بمباری میں روزانہ اوسطاً کم از کم ایک بچہ ہلاک اور 10 زخمی ہوتے رہے ہیں۔ یونیسف نے متحارب فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے بچوں کو جنگ سے تحفظ دیں۔ تاہم، ان اپیلوں کے باوجود شہریوں اور شہری تنصیبات کے نقصان میں کوئی کمی نہیں آئی۔
جنوبی لبنان، نباطیہ، بیکا، بعلبک۔ہرمل اور ماؤنٹ لبنان میں اسرائیل کے شدید حملوں سے بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاعات ہیں۔ لبنانی حکام کے مطابق، شمالی علاقے عکار میں 11 نومبر کو ہونے والے حملے یں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔ 10 نومبر کو ماؤنٹ لبنان کے علاقے جبیل میں پناہ گزینوں کے ایک ٹھکانے پر بمباری میں سات بچوں سمیت 23 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے چند ہفتوں میں رہائشی عمارتوں پر حملوں میں 40 ہلاکتوں کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
طبی سہولیات پر حملے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج طبی مراکز اور وہاں کام کرنے والے لوگوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ ستمبر سے اب تک ملک میں 127 طبی مراکز اور آٹھ ہسپتالوں پر حملے ہو چکے ہیں۔ ایسے حالات میں نو ہسپتال پوری طرح فعال نہیں رہے۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والے حملوں میں طبی عملے کے دو ارکان کی ہلاکت ہوئی جبکہ سات افراد زخمی ہو گئے تھے۔
رواں سال وسط ستمبر سے طبی سہولیات پر حملوں میں مجموعی طور پر 91 افراد ہلاک اور 63 زخمی ہوئے۔ 8 اکتوبر 2023 سے اب تک ایسے 103 واقعات میں 145 افراد ہلاک اور 123 زخمی ہو چکے ہیں۔
لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کے امن مشن (یونیفیل) کی چیک پوسٹیں اور تنصیبات بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں ہیں۔ ان کارروائیوں میں مشن کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ایسا حالیہ واقعہ 8 نومبر کو راس نقورہ میں پیش آیا جب اسرائیلی فوج نے کھدائی کرنے والی مشینوں اور بلڈوزر کے ذریعے یونیفل کی تنصیب کو نقصان پہنچایا تھا۔