اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ حماس کے رہنماء یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ کا فوری خاتمہ، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل ممکن ہونی چاہیے۔
جمعہ کو اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل عمومی طور پر اس نوعیت کے واقعات پر تبصرہ نہیں کرتے لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ اب غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا راستہ ہموار ہوگا۔
Today, we've been waiting since the morning for a green light to help rescue injured people from Jabalya, northern #Gaza.
— OCHA oPt (Palestine) (@ochaopt) October 18, 2024
This video shows the last time we reached the area, on Saturday, following several attempts.
Saving lives shouldn't require breaking a siege. pic.twitter.com/J76jKjHgm8
شمالی غزہ کی تباہ کن صورتحال
غزہ کی تازہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امدادی سرگرمیوں کے رابطہ دفتر اوچا (او سی ایچ اے) نے شمالی غزہ میں صورتحال کو عام شہریوں کے لیے انتہائی سنگین اور خطرناک قرار دیا ہے جو شدید بمباری کے دوران محض زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ نے گزشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ غزہ میں اس کی تنصیبات کو اسرائیلی فوج کی طرف سے تیسری بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ ترجمان فرحان حق نے اس حوالے سے بتایا کہ جبالیہ کیمپ میں ایک سکول پر حملے میں بیسیوں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
اوچا کے حوالے سے انہوں نے خبردار کیا کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ تک رسائی نہ ہونے کے مزید جان لیوا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے اداروں نے اسرائیلی حکام سے اپیل کی ہے کہ ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے میں انہیں فوری مدد فراہم کی جائے۔ اس سے پہلے مدد میں تاخیر کے نتیجے میں اوچا کے اہلکار ملبے میں دبے کسی فرد کو بچانے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ رسائی ملنے پر اقوام متحدہ اور اس کے امدادی ادارے ضرورت مندوں تک پانی اور خوراک پہنچانے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ لڑائی اور عدم رسائی کے باعث ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) شمالی غزہ میں صرف ایک لاکھ لوگوں تک خوراک پہنچا سکا ہے۔
علاقے میں مصروف عمل اقوام متحدہ کے اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ کی تئیس لاکھ آبادی میں سے بیشتر لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
انسداد پولیو مہم
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ہفتہ کو شروع ہونے والی پولیو ویکسینیشن مہم کے دوسرے مرحلے سے قبل غزہ کے جنوبی علاقوں میں طبی سامان پہنچا رہا ہے۔ اس مہم کے دوران جنوبی غزہ میں 293,000 بچوں کو پولیو ویکسین کی دوسری خوراک دی جائے گی۔ترجمان فرحان حق نے مزید بتایا کہ 284,000 سے زیادہ بچوں کو وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی۔
امداد کی کمیابی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے غزہ میں ترجمان جیمز ایلڈر نے بتایا ہے کہ 2 اکتوبر سے اب تک صرف 80 ٹرکوں کو پانی اور خوراک لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ غزہ سے جبری انخلاء کے ایک سال بعد پھر اس عمل کو دہرایا جا رہا ہے اور اس کے نتائج اور بھی خطرناک ہونگے۔
یونیسف کے ترجمان کے مطابق بہت سے فلسطینیوں کو امید ہے کہ حماس کے رہنماء یحییٰ سنوار کی موت غزہ میں لڑائی کو روک دے گی۔ ’جن لوگوں سے میری بات ہوئی ہے اور جو اطلاعات میرے تک پہنچ رہی ہیں ان کی رو سے میں کہہ سکتا ہوں کہ لوگوں کو امید ہے کہ جنگ اب آخر کار ختم ہو جائے گی۔
ہمت ہارتی برداشت
جیمز ایلڈر نے بتایا کہ بے گھر ہونے والے لوگوں کو نام نہاد انسانی زونوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے لیکن وہ وہاں بھی بمباری سے محفوظ نہیں۔ ان میں سے ایک زون غزہ کے جنوب میں المواسی کے علاقے میں ہے جہاں پناہ گزینوں کی وجہ سے اس کی آبادی 9,000 سے بڑھ کر 730,000 ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ المواسی غزہ کی پٹی کا تقریباً تین فیصد زمینی حصہ بنتا ہے اور اس اعتبار سے یہ اس وقت کرہِ ارض کا سب سے گنجان آباد جگہ ہے جس میں اس پیمانے پر لوگوں کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں اور اس وجہ سے وہاں ہلاکتوں کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔
یونیسف کے ترجمان نے خبردار کیا کہ غزہ کے جنوب میں حالات روز بروز دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں جہاں پانی، خوراک، اور پناہ کی سہولتیں ضرورت کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔