اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ لبنان میں طبی مراکز اور ان کا عملہ بھی اسرائیل کی فضائی بمباری سے محفوظ نہیں ہیں۔ اب تک ایسے 38 حملوں میں 92 طبی کارکنوں کی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ اتنے ہی زخمی ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون دوران جنگ ایمبولینس گاڑیوں، طبی کارکنوں اور مریضوں کو خصوصی تحفظ دینے کا تقاضا کرتا ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں جنوبی لبنان میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں طبی عملے کے پانچ ارکان کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس علاقے میں اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں کے باعث 100 طبی مراکز بند کر دیے گئے ہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ‘ڈبلیو ایچ او’ اور اس کے شراکت دار جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کے لیے ضروری سازوسامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں
مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے لیے ‘ڈبلیو ایچ او’ کے ریجنل ڈائریکٹر حنان بلخی نے کہا ہے کہ شہریوں اور طبی مراکز کا تحفظ قانونی اور اخلاقی طور پر لازم ہے اور یہ تحفظ برقرار رہنا چاہیے۔
‘ڈبلیو ایچ او’ کی طبی ٹیمیں ہنگامی مدد پہنچانے کے لیے علاوہ وبائی بیماریوں کو روکنے، ان کی نگرانی بہتر بنانے اور امراض کی بروقت تشخیص اور ان کا قلع قمع کرنے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ جنگ کے باعث امدادی سرگرمیوں کی انجام دہی آسان نہیں ہے۔ سازوسامان کی ترسیل کے نظام میں خلل آنے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور سڑکوں پر رکاوٹوں کے باعث ضروری امداد کی ترسیل میں مسائل درپیش ہیں۔
‘ڈبلیو ایف پی’ کے تنور کی تباہی
ڈاکٹر بلخی نے غزہ کے شمالی علاقے میں تباہ کن حالات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کی فوج نے زمینی حملے ایک مرتبہ پھر تیز کر رکھے ہیں اور حالیہ دنوں لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات بھی دیے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ اس نے شمالی غزہ میں پناہ گاہوں کا کام دینے والے اپنے متعدد سکولوں کو بند کر دیا ہے جبکہ علاقے میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ کا محاصرہ چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے۔
اس گنجان کیمپ میں پانی کے آٹھ میں سے دو کنوئیں ہی فعال رہ گئے ہیں۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ کے لوگوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کی گولہ باری کے باعث کیمپ میں قائم اس کا واحد تنور بھی تباہ ہو چکا ہے۔
جنوب کی جانب نقل مکانی
ڈاکٹر بلخی کا کہنا ہے کہ، اطلاعات کے مطابق شمالی غزہ میں اس وقت تقریباً چار لاکھ لوگ مقیم ہیں جہاں ہسپتالوں پر شدید بوجھ ہے۔
اوچا نے بتایا ہے کہ غزہ میں واقعی اسرائیلی چیک پوسٹوں پر لوگوں کو صرف جنوبی علاقوں میں جانے کی اجازت ہے اور شمالی غزہ کی جانب امداد کی فراہمی برائے نام رہ گئی ہے۔
ڈاکٹر بلخی کا کہنا ہے کہ ‘اوچا’ کی طرف سے شمالی غزہ میں طبی ٹیموں کو ضروری سازوسامان اور ایندھن پہنچانے کی بیشتر کوششوں کو یا تو اسرائیل کی فوج نے روک دیا ہے یا ان کی رسائی میں رکاوٹیں عائد کی جا رہی ہیں۔ ‘ڈبلیو ایچ او’ کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کہہ چکے ہیں کہ شمالی غزہ میں کمال عدوان، العودہ اور انڈونیشین ہسپتال سے شدید بیمار افراد کو نکالنے کے کام میں دو روز سے مشکلات درپیش ہیں۔ ایسی ہی ایک اور کارروئی منگل کو روکنا پڑی تھی۔
ڈائریکٹرجنرل نے کہا ہے کہ کمال عدوان اور العودہ ہسپتال جزوی طور پر ہی فعال ہیں اور وہاں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے درکار ضروری سازوسامان کی قلت ہے۔ انڈونیشین ہسپتال میں مریضوں کو داخل کرنے اور ان کے علاج معالجے کی گنجائش نہیں رہی۔ بدھ کو غزہ شہر کے الصحابہ ہسپتال میں ایندھن، خون اور طبی سازوسامان پہنچانے کی اجازت بھی نہیں مل سکی۔