سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کی موجودگی میں مسلمان بچوں کو ٹرک سے اتارا جا رہا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ یہ مہاراشٹر کے کولہاپور میں روہنگیا مسلمانوں کی دراندازی / گھسپیٹھ کا ویڈیو ہے۔
اوسین جین نامی یوزر نے لکھا، ’’روہنگیا مسلمانوں کو لے جانے والا ٹرک مہاراشٹر کے کولہاپور میں پکڑا گیا۔ ممتا بنرجی انہیں بنگلہ دیش سے لا کر پورے ملک کو بھر رہی ہیں۔ ہم ہندو کب جاگیں گے؟ ملک شدید خطرے میں ہے۔ ہندو بھائیو ہوشیار رہو۔
کئی دوسرے یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو روہنگیا مسلمانوں کی دراندازی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو مئی 2023 کا ہے۔ ٹی وی 9 بھارت ورش، انڈیا ٹی وی اور نیوز 18 ہندی سمیت میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کولہا پور، مہاراشٹر میں ایک ٹرک کے اندر 63 بچے پائے گئے۔ ان تمام بچوں کو بہار اور مغربی بنگال کی سرحد سے لایا گیا تھا۔ ان بچوں کے آدھار کارڈ اور شناختی کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ پوچھ گچھ اور تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ وہ ایک مدرسے میں پڑھتے تھے اور گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنے اپنے گاؤں گئے ہوئے تھے۔ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد وہ ٹرین کے ذریعے ریلوے اسٹیشن پہنچے اور اس کے بعد انہیں ٹرک میں بھر کر لے جا رہا تھا ۔
آئی اے این ایس ٹی وی اور لوک مت پر، ہمیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منگیش چوہان کا بیان بھی ملا۔ منگیش چوہان کے بیان میں کہیں بھی بازیاب ہونے والے بچوں کے روہنگیا ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔ یہ مئی 2023 کا ویڈیو ہے۔ اور یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ ٹرک سے برآمد ہونے والے بچے روہنگیا تھے۔ یہ بچے بہار اور مغربی بنگال سے تھے، جو کولہاپور کے ایک مدرسے میں پڑھتے تھے۔