اسرائیل کے فضائی حملوں سے بچنے کے لیے دارالحکومت بیروت سمیت لبنان کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لوگ خوف اور تباہی کی داستانیں سناتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کی جانب مزید راکٹ برسائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور اسرائیل نے بھی بیروت پر مزید فضائی حملےکیے ہیں۔ دونوں ممالک کی عارضی سرحد کے قریب لبنان کی حدود میں فریقین کے مابین شدید زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔
"Food is a blessing" for people caught up in crises.
— World Food Programme (@WFP) October 2, 2024
Our teams in #Lebanon have distributed hot meals, food parcels, bread, sandwiches & emergency cash assistance to more than 128,000 newly displaced people.
WFP urgently needs funds to sustain these vital operations at scale. pic.twitter.com/RgEFXuQrjx
ملک میں اقوام متحدہ کے امدادی دفتر (اوچا) کے سربراہ عمران رضا نے بتایا ہے کہ امدادی کارکن اپنے خاندانوں کے بے گھر ہو جانے اور انہیں درپیش تحفظ کے مسائل کے باوجود ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچا رہے ہیں۔
بیروت میں دھماکوں کی گونج
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینین ہینز پلاشرٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات بیروت دھماکوں سے گونجتا رہا۔ حملوں سے قبل نہ تو انتباہی سائرن سنائی دیے اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم تھا کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے۔ ہر جانب غیریقینی صورتحال ہے جبکہ لوگ خوف کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، حالیہ ہفتوں کے دوران لبنان میں فضائی حملوں کے نتیجے میں 1,600 لوگ ہلاک اور 6,000 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ہے جبکہ ہسپتالوں پر زخمیوں کی بہت بڑی تعداد کا بوجھ ہے۔
خوف کی فضا
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ لبنان میں اب تک مجموعی طور پر 10 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے اور امدادی ٹیمیں انہیں ضروری مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ ادارے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان لوگوں کو خوراک، صحت و صفائی کی سہولیات اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے مزید وسائل مہیا کرے۔
لبنان میں ‘یو این ایچ سی آر’ کے سربراہ آئیوو فریجسین نے کہا ہے کہ ملک میں خوف کی فضا ہے۔ نینسی نامی ایک نوجوان خاتون نے انہیں بتایا کہ لوگ یہ حقیقت قبول کرنے لگے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت مر سکتے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والی مونا نامی خاتون نے بتایا کہ ان کے علاقے میں بیک وقت دس دھماکے ہوئے تو انہیں جان بچانے کے لیے گھر چھوڑنا پڑا۔
جنوبی لبنان سے نقل مکانی کرنے والی زینب اور فاطمہ سکول جانے کی تیاری کر رہی تھیں کہ بمباری شروع ہو گئی۔ اس موقع پر انہیں یوں محسوس ہوا جیسے ان کا گھر کسی بھی وقت تباہ ہو سکتا ہے۔ 14 سالہ زینب بتاتی ہیں کہ ان کی والدہ نے انہیں جلدی سے سامان باندھنے کی ہدایت کی اور وہ عجلت میں گھر چھوڑ گئے۔ راستے میں انہیں ہر جانب بم دھماکوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف) لبنان بھر میں بے شمار بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک، پانی، طبی مدد، غذائیت، تعلیم اور نفسیاتی۔سماجی مدد مہیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں بے گھر ہونے والے ایک لاکھ 30 ہزار لوگوں کو تیار کھانا، خوراک کے پیکٹ، روٹی، سینڈوچ اور ہنگامی ضرورت کے لیے نقد رقم مہیا کی جا رہی ہے۔
ادارے کی ریجنل ڈائریکٹر کورنی فلیشر نے کہا ہے کہ لبنان میں سلامتی کی صورتحال بگڑنے کے ساتھ خوراک کی ہنگامی ضرورت بھی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت مہیا کریں۔