اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے لبنان پر اسرائیل کے حملے میں بے گھر ہو جانے والے 10 لاکھ لوگوں کے لیے 426 ملین ڈالر کے امدادی وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے لبنان پر جاری اسرائیل کے حملوں میں 1000 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں جن میں آئندہ دنوں مزید اضافے کا امکان ہے۔
We are gravely concerned by widening hostilities in the Middle East & fear that a large-scale invasion by #Israel into #Lebanon would only result in greater suffering.
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 1, 2024
@volker_turk urges all parties to end the current path of destruction & ensure accountability.
ترجمان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی مدد کے لیے حسب ضرورت وسائل دستیاب نہیں ہیں کیونکہ بدلتے حالات کے ساتھ امدادی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔ تباہی پھیلانا اور لوگوں کو نقصان پہنچانا آسان ہے لیکن حالات کو معمول پر لانے میں طویل وقت اور رقم صرف ہوتی ہے۔ اسی لیے حالیہ کشیدگی کا جلد از جلد خاتمہ ہونا چاہیے۔
یونیفیل کا انتباہ
لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان کی سرحدی حدود عبور کرنا ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 (2006) کی خلاف ورزی ہو گی جس کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ کو روکنا ہے۔
‘یونیفیل’کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، اسے اسرائیلی فوج کی جانب سے ملک میں ‘محدود زمینی کارروائیوں’ کے منصوبوں سےآگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس خطرناک کارروائی کے باوجود اقوام متحدہ کے امن اہلکار اپنی جگہ پر موجود رہیں گے۔ ان اہلکاروں کا تحفظ اور سلامتی ضروری ہے اور تمام فریقین کو اس حوالے سے ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی بھی کرا دی گئی ہے۔
یونیفیل میں 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے 10,500 امن اہلکار کام کرتے ہیں۔ یہ مشن ہر مہینے تقریباً 14,500 کارروائیاں انجام دیتا ہے۔
شہریوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پورے علاقے کو انسانی المیے سے دوچار کر سکتی ہے۔ اس لڑائی میں اب بہت سے معصوم بچے، خواتین اور مرد ہلاک ہو چکے ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
ادارے کی ترجمان لِز تھروسیل نے کہا ہے کہ لبنان پر اسرائیل کا زمینی حملہ لوگوں کی تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافے کا باعث بنے گا۔ تنازعے کے تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ عسکری اہداف اور شہری تنصیبات میں تمیز کریں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق، شہریوں کی زندگی، ان کے گھروں اور ان کی روزمرہ ضروریات پوری کرنے والی تنصیبات کو ہر طرح کے حالات میں تحفظ دیا جائے۔
غزہ میں بڑھتی امدادی ضروریات
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے کہا ہے کہ ایک سال سے جنگ کا سامنا کرتے غزہ کے لوگوں کی امدادی ضروریات میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔
ادارے کی ترجمان لوسی ویٹریج کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگ ان سے کہتے ہیں کہ انہیں بھلا دیا گیا ہے اور ان کی ضروریات کو اس قدر اہمیت نہیں دی جاتی جتنی دوسروں کو ملتی ہے۔ تباہ کن حالات میں انہیں خوراک، پانی اور پناہ جیسی بنیادی چیزیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ غزہ میں 12 ماہ سے جاری جنگ میں 41 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور علاقے میں 63 فیصد عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ تاہم اس عرصہ میں شہریوں نے جن ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے وہ اس تباہی سے کہیں بڑھ کر ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ لوگوں کے مصائب میں کمی لانے کے لیے فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ سے تباہ حال لوگوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ تعمیر کرنے کا موقع دینے کے لیے امداد کی محفوظ و متواتر فراہمی ضروری ہے۔