سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہے، اس وائرل تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ زمین پر الٹے لیٹے ہیں۔ یوزرس اس تصویر کو شیئر کر اسے اسرائیل پر حزب اللہ کے میزائل حملے کے بعد تل ابیب کا حالیہ منظر قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ کچھ یوزرس تصویر کے ساتھ اسرائیل پر یمن کے حملے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا”، آج رات تل ابیب“
اس کے علاوہ دیگر یوزر نے بھی تصویر شیئر کر ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں کلک
کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پڑتال کے لئے وائرل تصویر کو گوکل پر ریورس امیج سرچ کیا-ہمیں ایئرلائیو کی ایک رپورٹ ملی 8 ،اکتوبر 2023 کو شائع ایئرلائیو کی رپورٹ میں تصویر کے بارے میں بتایا گیا ہے”،تل ابیب ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد تارمیک پر چھپتے مسافر”۔ جبکہ اسی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تل ابیب ایئرپورٹ پر اترنے والے مسافروں کا سائرن بجا کر استقبال کیا گیا اور انہیں زمین پر لیٹنے کی ہدایت کی گئی۔ اس کے بعد مسافر تل ابیب کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد تارمیک پر لیٹ گئے کیونکہ غزہ سے فائر کیے گئے فلسطینی راکٹ ہوائی اڈے کے آس پاس کے علاقے میں پھٹ گئے تھے۔ حماس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کے بعد اسرائیل کے بین الاقوامی مرکز بین گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے تقریباً 16 فیصد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
اس کے علاوہ 10 اکتوبر 2023 کو شائع یورایکٹو کی رپورٹ میں اس تصویر کے بارے میں لکھا گیا ہے 7″ اکتوبر 2023 کو تل ابیب کے قریب بین گوریون ایئرپورٹ پر حماس کے میزائل حملے کے دوران پناہ لیتے مسافر”۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑی بین الاقوامی ایئر لائنز نے تل ابیب آنے اور جانے والی پروازوں کی تعداد کو یا تو معطل یا کم کر دیا ہے جب کہ روس نے اسرائیل کے لیے رات کی پروازوں پر پابندی لگا دی ہے۔ حماس کی جانب سے اچانک حملے کی وجہ سے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایسا کیا گیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوزرس نے تصویر کو حالیہ بتاکر گمراہ کن دعویٰ کیا ہے ۔ یہ تصویر اکتوبر 2023 کی ہے جب حماس نے اسرائیل پر راکٹ حملہ کیا تھا۔