سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹول پلازہ پر ایک ٹیمپو روکا گیا ہے۔ اس پر سوار لوگوں میں سے کئی نوجوان آکر ٹول ملازمین کی پٹائی کرتے ہیں اور ٹول گیٹ توڑ دیتے ہیں۔
اس ویڈیو کے ساتھ یوزرس سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ آئین کے مطابق درست ہے؟ اور یہ بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ قانون پر عمل کیا جانا چاہیئے۔
کچھ یوزرس اسے فرقہ وارانہ اینگل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس پوسٹ کا رپلائی کرتے ہوئے ایک یوزر نے وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کو ٹیگ کیا اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو بنگلہ دیشی میڈیا آئوٹلیٹ جمنا ٹی وی پر اپ لوڈ ملا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ ڈھاکہ کے ایلیویٹڈ ایکسپریس وے پر کریل ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کے واقعے کا ویڈیو ہے۔
ہمیں اس واقعے کے حوالے سے بنگلہ دیش کی بہت سی دوسری میڈیا رپورٹس بھی موصول ہوئیں۔ ایک میڈیا رپورٹ میں ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اے ایچ ایم اختر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لوگوں سے لدے پک اپ کی اجازت نہیں ہے۔ پک اپ میں آنے والے لوگوں کو وہاں موجود اہلکاروں نے روکا تو جھگڑا شروع ہوگیا۔۔ جس کے بعد معاملے کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ ویڈیو ہندوستان کا نہیں ہے۔ یہ اس تصادم کا ویڈیو ہے جو ڈھاکہ کے ایلیویٹڈ روڈ پر ہوئی۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔