تھانے میں پولیس اہلکاروں کے کچھ نوجوانوں کو لاٹھیوں سے پیٹنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو راجستھان کے بھیلواڑہ کا بتا رہے ہیں۔ یوزرس لکھ رہے ہیں کہ بھیلواڑہ میں 25 اگست کو گائے کی دم کاٹ کر مندر کے دروازے پر رکھنے والے نوجوانوں کو پولیس نے پیٹا ہے۔
اس ویڈیو کو کئی دوسرے یوزرس نے بھی شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پڑتال کرنے پر پایا کہ وائرل ویڈیو راجستھان کے بھیلواڑہ کا نہیں ہے، یہ اتر پردیش کے سہارنپور کا سال 2022 کا ویڈیو ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ ہمیں آج تک، این ڈی ٹی وی، بی بی سی سمیت کئی میڈیا رپورٹس ملیں جن میں اس واقعہ کو سہارنپور کا بتایا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی 15 جون 2022 کی رپورٹ کے مطابق، "پیغمبر تنازعہ معاملہ میں سہارنپور، یوپی میں احتجاج کے بعد، پولیس نے گرفتار لوگوں کے ساتھ انتہائی وحشیانہ سلوک کیا، تاہم، پولیس نے حراست میں تشدد کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ لیکن این ڈی ٹی وی کو موصول اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو سہارنپور کا ہی ہے۔
اس پر بی بی سی نے بھی 17 جون 2022 کو متاثرہ نوجوان کے اہل خانہ کے بیانات کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی۔
اس کے علاوہ یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو نے 11 جون 2022 کو وائرل ویڈیو پوسٹ کرکے یوپی حکومت اور پولیس کے کام کاج کو نشانہ بنایا تھا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو راجستھان کے بھیلواڑہ کا نہیں ہے۔ یہ جون 2022 میں اتر پردیش کے سہارنپور میں نوجوانوں کی پولیس کے ذریعہ کی گئی پٹائی کی ویڈیو ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔