ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر( اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی مشکلات شدید تر ہوتی جا رہی ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے آبادی کو انخلا کے متواتر احکامات کے باوجود جہاں اور جس قدر ممکن ہو امدادی کام بھی جاری ہیں۔
‘اوچا’ کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری لڑائی کے باعث درپیش کئی طرح کے سنگین مسائل کے باوجود امدادی کام جاری رہے گا۔ امدادی کارروائیوں کو روکنے کا نہ تو کوئی فیصلہ ہوا ہے اور نہ کبھی ایسا ہو گا۔
📍#Gaza
— UN Humanitarian (@UNOCHA) August 26, 2024
🔴 Only about 11% of the Gaza Strip has not been placed under evacuation orders.
🔴 At least 50K children born in the past 10 months of hostilities are highly unlikely to have received any immunizations due to the collapsed health system.
More ➡️ https://t.co/WB14tPBVGy pic.twitter.com/ZZK8wuTQbv
رواں مہینے مختلف علاقوں سے انخلاء کے 14 احکامات دیے گئے ہیں جس کے باعث پہلے ہی مصائب کا سامنا کرتے لوگوں کو مزید تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔ غزہ میں اس وقت صرف 11 فیصد علاقہ ہی ایسا ہے جہاں آبادی کو کبھی انخلا نہیں کرنا پڑا۔
19 مقامات سے نقل مکانی
ترجمان نے بتایا ہے کہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں جس علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کا حکم دیا گیا ہے وہاں اقوام متحدہ کا امدادی مرکز بھی واقع ہے۔
قبل ازیں سب سے بڑا امدادی مرکز جنوب مشرقی شہر رفح میں مصر کی سرحد کے قریب واقع تھا لیکن مئی میں وہاں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد اسے دیرالبلح میں منتقل کر دیا گیا۔
گزشتہ جمعے سے اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ اور دیرالبلح میں 19 مقامات سے انخلا کے تین احکامات جاری کیے ہیں جن سے 8,000 افراد متاثر ہوں گے۔
جینز لائرکے نے کہا ہے کہ دیرالبلح سے انخلا کے احکامات خاص طور پر تشویش کا باعث ہیں کیونکہ وہاں 15 مقامات پر اقوام متحدہ اور غیرسرکاری اداروں کا عملہ بھی مقیم ہے۔ اس جگہ اقوام متحدہ کے دو امدادی گودام، الاقصیٰ ہسپتال، دو کلینک، پانی کی فراہمی کے تین مراکز، ایک آبی ذخیرہ اور پانی صاف کرنے کا ایک پلانٹ بھی واقع ہے۔
پولیو مہم اور خدشات
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے نے بتایا ہے کہ دیرالبلح میں عسکری کارروائیوں کے باعث پانی کی فراہمی کے 18 میں سے تین مراکز ہی فعال رہ گئے ہیں۔
غزہ بھر میں پولیو مہم کے فوری آغاز کی اشد ضرورت ہے۔ پولیو ویکسین کی 12 لاکھ خوراکیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں جہاں 10 سال سے کم عمر کے 95 فیصد بچوں کو ان کی ضرورت ہے۔
جون میں غزہ کے مختلف علاقوں سے لیے گئے گندے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی نشاندہی ہوئی تھی۔ گزشتہ ہفتے 25 سال کے بعد علاقے میں پولیو کا پہلا کیس سامنے آیا جب 10 ماہ کا ایک بچہ اس بیماری کے باعث ایک ٹانگ سے معذور ہو گیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے بتایا ہے کہ غزہ میں ویکسین مہم کی تیاری مکمل ہے اور طبی عملے کو منگل سے اس کی تربیت فراہم کرنے کا آغاز ہو گا۔ تاہم اس مہم کو محفوظ و موثر طور سے انجام دینے کے معاملے پر خدشات تاحال برقرار ہیں۔
ہسپتالوں پر حملے
‘اوچا’ نے غیرسرکاری ادارے ‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دیرالبلح سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد وہاں الاقصیٰ ہسپتال میں زیرعلاج 650 مریضوں میں سے تقریباً 550 واپس چلے گئے ہیں۔
مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ جب طبی مراکز خالی ہو جائیں تو وہاں لوٹ مار کے واقعات پیش آتے ہیں۔ جنریٹر اور شمسی پینل سمیت بہت سی ایسی چیزیں لوٹ لی جاتی ہیں جنہیں ہسپتالوں میں پہنچانے کے لیے بہت سا وقت اور وسائل صرف ہوتے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ طبی مراکز میں ایندھن اور طبی سازوسامان پہنچانا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ گزشتہ ہفتے شمالی غزہ میں کمال عدوان اور انڈونیشین ہسپتال نے جنریٹروں کو چالو رکھنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ایندھن فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔
‘ڈبلیو ایچ او’ نے بتایا ہے کہ 20 اگست تک غزہ میں ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت پر 505 حملے ہو چکے تھے جن میں 752 افراد ہلاک اور 982 زخمی ہوئے جبکہ ان میں 30 طبی مراکز اور 63 ایمبولینس گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔